بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم شریف میں وتر کی نماز امام کے ساتھ پڑھنے کا حکم


سوال

حرم شریف میں وتر کی ایک رکعت الگ پڑھی جاتی ہے اور دعا بالجہر کی جاتی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ اور حنفی مسلک والے حرم شریف میں وتر  الگ پڑھیں یا امام کے ساتھ؟

جواب

حنفی مسلک میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے؛ اس لیے حنفی کے لیے   دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے،حنفی حضرات کو چاہیے کہ وہ حرمین میں تراویح تو  ان کے امام کی اقتدا ہی میں ادا کریں،  لیکن وتر کی نماز میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، بلکہ اپنی علیحدہ اجتماعی یا انفرادی پڑھ لیں ،  اور اگر ان کے ساتھ  ادا کرلی ہو تو  اس کا اعادہ کرلیں۔

ملحوظ رہے کہ وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا فقہ حنفی میں ضروری ہے، جہاں تک حرمین شریفین والوں کا مسلک ہے تو ان کے مسلک میں وتر  دو سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اور ان کے مسلک میں ایسا کرنا درست ہے۔

"فظهر بهذا أن المذهب الصحيح صحة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلم على رأس الركعتين وعدمها إن سلم. والله الموفق للصواب"  (البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں