کچھ لوگ ''ض'' کو''دال''کے مشابہ پڑھتے چلے آئے ہیں،اب بعض لوگ حرف ''ض''کو مشابہ بالغین پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ اس بارےمیں وضاحت مطلوب ہے کہ کیا کوئی ایسی روایت ہے جس میں'' ض'' بالغین وارد ہوا ہے ۔ اور مشابہ بالغین پڑھنے سے نماز کا کیا حکم ہوگا؟
''ض ''،''دال''اور''غ''تینوں مستقل حروف ہیں، جس طرح ان میں ظاہری فرق ہے اسی طرح ادائیگی وتلفظ کے درمیان بھی فرق ہے ۔لہذا ان حروف کی ادئیگی میں ان میں سے ہر ایک کاصحیح تلفظ اور ان کے اپنے مخارج سے اداکرنالازم اور ضروری ہے۔البتہ اگر کوئی شخص ایسا ہے کہ وہ ''ض''اور ''دال'' میں فرق پرقدرت نہیں رکھتا،یا اسے سکھانے والا کوئی نہیں ایسی صورت میں تو ''ض''کومشابہ بالدال پڑھنے والے کی نماز ہوجائے گی۔
اوران حروف میں فرق رکھتے ہوئے ادائیگی پر قدرت کے باجود اگرکوئی شخص ''ض''کی جگہ ''دال''یا ''ض''کی جگہ ''غ''پڑھتا ہے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی ۔ فقہ کی تمام کتب میں یہ صراحت موجود ہے۔''ض''کے مشابہ بالغین پڑھنے کی کوئی روایت ہمارے علم میں نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143905200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن