بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرامی کہنے پر سزا


سوال

اگر کوئی شخص کسی کو ’’حرامی‘‘  کہے اور حرامی سے مراد حرام کھانے والا ہو تو کیا اس پر شرعاً  کوئی سزا ہوگی یا نہیں؟

جواب

مذکورہ صورت میں یہ کہنے والے پر حدِ قذف تو جاری نہیں ہوگی، البتہ حاکم یا قاضی تعزیراً  سزا دے سکتا ہے کہ آئندہ بلا تحقیق ایسا الزام نہ لگائے۔ عرف میں ’’حرامی‘‘  حرام کھانے والے کو نہیں، بلکہ ولد الزنا ہی کو کہتےہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 52):
"ذكره في النهر بحثًا أخذًا مما في القنية لو قال لآخر: "يا حرامي زاده" لايحد، ولو قاله الوالد لولده يعزر، فإذا وجب التعزير بالشتم فبالقذف أولى، فقوله في البحر: وفي نفسي منه شيء؛ لتصريحهم بأن الوالد لايعاقب بسبب ولده، فإذا كان لقذف لايوجب عليه شيئًا فالشتم أولى اهـ ممنوع، نهر". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں