بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام کی کمائی کی ادائیگی کے لیے صدقہ قرض سے کرنا


سوال

Re: جواب 144012201163‎

ابھی اس وقت میرے پاس آمدن کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے، اگر میں اس نیت سے ان کا استعمال کروں کہ میں ان سے پیسے اکٹھا کرکے پھر کسی سے قرض لے کر رقم صدقہ کر دوں گا تو کیا ان پیسوں کا استعمال میرے لیے جائز ہوجائے گا جو میں نے ان کے ذریعہ کمائی ہے؟

اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ ان سے کمائی ہوئی رقم اگر ہو تو کیا موبائل اور بائیک کی رقم صدقہ کرنے سے یہ مال حلال ہوجائے گا؟

جواب

مذکورہ سوال و جواب کی روشنی میں آپ پہلے  کل حرام رقم متعین کرلیں کہ کتنی ہے اور قرض لے کر صدقہ کردیں؛ تاکہ اس بائیک کا استعمال جائز ہو جائے اور پھر قرض ادا کرتے رہیں۔ اصل رقم صدقہ کردینے کی صورت میں کمائی جائز ہوگی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو اشترى بالدراهم المغصوبة شيئاً، هل يحل له الانتفاع به أو يلزمه التصدق؟

ذكر الكرخي - رحمه الله - وجعل ذلك على أربعة أوجه: إما أن يشير إليها وينقد منها، وإما أن يشير إليها وينقد من غيرها، وإما أن يشير إلى غيرها وينقد منها، وإما أن يطلق إطلاقاً وينقد منها، وإذا ثبت الطيب في الوجوه كلها، إلا في وجه واحد وهو أن يجمع بين الإشارة إليها والنقد منها ... ومن مشايخنا من اختار الفتوى في زماننا بقول الكرخي تيسيراً للأمر على الناس لازدحام الحرام". (کتاب الغصب، فصل في حکم الغصب، ج:۷ ؍۱۵۴ ،۱۵۵، ط:سعید ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200815

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں