بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام پیسوں سے  خریدی ہوئی زمین کا حکم


سوال

حرام پیسوں سے  خریدی ہوئی زمین کا کیا حکم ہے؟

جواب

حرام رقم کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو تو اسے لوٹا دی جائے، وہ موجود نہ ہو تو اس کے ورثہ کے حوالے کردی جائے، اگر مالک معلوم نہ ہو یا تلاش کے باوجود مالک یا اس کے ورثہ نہ ملیں تو یہ رقم مستحقِ زکاۃ شخص  کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردی جائے، اس کا استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے اگر اس رقم سے زمین خریدلی گئی تو اس سے زمین خریدنا بھی ناجائز تھا،  اب چوں کہ خرید لی ہے تو  حکم یہ ہے کہ مالک یا اس کے ورثہ تک یہ رقم پہنچانا ممکن ہو تو اسی زمین کو یا جتنی حرام رقم زمین کی خرید میں لگی تھی اس قدر رقم مالک یا اس کے ورثہ کے حوالے کردی جائے، بصورتِ دیگر ثواب کی نیت کے بغیر اتنی رقم یا مذکورہ زمین صدقہ کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں