حرام پیسوں سے خریدی ہوئی زمین کا کیا حکم ہے؟
حرام رقم کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو تو اسے لوٹا دی جائے، وہ موجود نہ ہو تو اس کے ورثہ کے حوالے کردی جائے، اگر مالک معلوم نہ ہو یا تلاش کے باوجود مالک یا اس کے ورثہ نہ ملیں تو یہ رقم مستحقِ زکاۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردی جائے، اس کا استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے اگر اس رقم سے زمین خریدلی گئی تو اس سے زمین خریدنا بھی ناجائز تھا، اب چوں کہ خرید لی ہے تو حکم یہ ہے کہ مالک یا اس کے ورثہ تک یہ رقم پہنچانا ممکن ہو تو اسی زمین کو یا جتنی حرام رقم زمین کی خرید میں لگی تھی اس قدر رقم مالک یا اس کے ورثہ کے حوالے کردی جائے، بصورتِ دیگر ثواب کی نیت کے بغیر اتنی رقم یا مذکورہ زمین صدقہ کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن