بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام اور حلال رقم کو اکٹھا کر کے خرچ کرنے اور صدقہ کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص کسی جگہ پر نوکری کرتا ہے، اسی جگہ سے وہ رشوت لیتا ہے یاچوری کرتا ہے اور اپنی تنخواہ والی رقم جو کہ حلال ہے اور رشوت یا چوری والی رقم دونوں کو  اکٹھا اپنے گھر والوں پر خرچ بھی کرتا ہےاور صدقہ بھی، تو کیا یہ چوری یا رشوت والی حرام رقم اور تنخواہ والی حلال رقم خرچ کرنا اور ایسا صدقہ قبول ہوگا یا نہیں ؟

جواب

چوری اور رشوت والی رقم حرام ہے اور  متعلقہ ذمہ داریاں انجام دینے پر حاصل ہونے والی تنخواہ والی رقم حلال ہے، حلال اور حرام رقم کو اکٹھا کرنے سے پوری رقم حرام نہیں بنے گی، بلکہ جو رقم حرام طریقے سے کمائی گئی ہو وہ حرام ہی رہے گی اور جو رقم حلال طریقے سے کمائی گئی ہو وہ حلال رہے گی۔  جتنا صدقہ حلال رقم سے دیا جائے گا، قبول ہوگا۔  اور جتنا صدقہ حرام مال سے دیا جائے گا، قبول نہیں ہوگا۔

البتہ ایسی صورت میں جس شخص کو صدقہ دیا جارہاہو اگر اسے معلوم ہوکہ اس شخص کی غالب آمدن حرام ہے تو صدقہ/ ہدیہ کی رقم اس کے لیے لینا جائز نہیں ہوگا، اگر حرام آمدن مغلوب (کم) ہو یا لینے والے کو علم نہ ہو تو وصول کرنے کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں