بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدنی والوں سے مدرسہ کےلیے چندہ لینا


سوال

میراتعلق ایک دینی مدرسہ سے ہے، بحثیت مدیر مسئلہ یہ  معلوم کرناہے کہ ادارے کے ساتھ تعاون کرنے والے بعض افراد کی کمائی حرام کی ہوتی ہے، وہ طلباء کےکھانے کے لیے کچھ رقم دیتے ہیں،  چوں کہ وہ محلے کے افراد ہوتے ہیں، ان کو منع کرنے سے مدرسہ اور ہمارے لیے بہت سی مشکلات پیداہوتی ہیں، اور ہم سے بدظن ہوتے ہیں، ایسی صورت میں رقم لینا جائز ہے یانہیں؟  اگر جائز ہے تو رقم کیسے استعمال کریں؟ اگر جائز نہیں تو اس کا حل بتادیاجائے!

جواب

جن لوگوں کے بارے میں یقینی علم ہے کہ ان کی آمدنی حرام ہے، ان سے  چندہ نہ لیا جائے، ایسے لوگوں کو  مصلحت کے ساتھ مسئلہ بتایاجائے اور حلال کمائی کی ترغیب دی جائے، ان شاء اللہ مدرسے کے لیے مشکلات بھی نہیں ہوں گی اور ان لوگوں کے دلوں کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ صاف رکھیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں