بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدن والے کا ہدیہ قبول کرنے کا حکم


سوال

ایک صاحب مسلمان ہیں، ان کی امریکہ میں جنرل آیٹم کی دکان ہے جس میں دیگر حلال اشیاء کے ساتھ شراب بھی فروخت ہوتی ہے۔ غیر مسلم ملک میں دکان ہونے کی وجہ سے حلال اشیاء کی بنسبت شراب زیادہ فروخت ہوتی ہے، تقریباً 80 فیصد دکان میں شراب کے ذریعہ آمدنی ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کے ایسے شخص کے ساتھ معاملات کرنا کیسا ہے یعنی ان کے بچوں کو قرآن پڑھا کر وظیفہ لینا یا ان کے تحائف  قبول کرنا وغیرہ؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

اس صورت میں چوں کہ ان کی غالب آمدنی حرام ہے؛ لہذا  ان سے ہدیہ لینا درست نہیں ۔

البتہ ان کو کوئی چیز فروخت کی جائے یا ان کا کوئی کام کرکے  پیسے لیے جائیں تو معاوضہ یا اجرت لینے کی اجازت ہے۔

"قوله: اکتسب حرامًا، توضیح المسألة ما في التاتارخانیة حیث قال: رجل اکتسب مالًا من حرام … ثم اشتریٰ منہ بها أو اشتریٰ قبل الدفع بها ودفعها … أو اشتریٰ مطلقًا ودفع تلک الدراهم، قال الکرخي في الوجه الأول والثاني: لایطیب، وفي الثلاث الأخیرة یطیب. وقال أبوبکر: لایطیب في الکل، لکن الفتویٰ الآن علی قول الکرخي دفعاً للحرج عن الناس". (الدر المختار مع الشامي ۷؍۴۹۰ )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200893

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں