بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دجالی معاونین کی سبز چادروں والی روایت کی تحقیق


سوال

 ایک حدیثِ مبارکہ ہمیں دکھائی جاتی ہے کہ دجال کا لشکر سبز رنگ کی پگڑیاں پہنے ہوگا۔  کیا یہ حدیث صحیح ہے؟  اور اگر صحیح ہے تو اس سے مراد کون لوگ ہیں؟ کہیں بریلوی مسلک کے لوگ تو نہیں؟

جواب

دجال کے متبعین کے بارے میں تین طرح کی احادیث مذکور ہیں،  دو روایات مصنف عبدالرزاق میں، جب کہ ایک روایت مسلم میں موجود ہے۔

امام مسلم رحمہ اللہ نے اس روایت کو ان الفاظ کے ساتھ نقل کیا ہے:

1- "حدثنا منصور بن أبي مزاحم قال: حدثنا يحیی بن حمزة، عن الأوزاعي، عن إسحاق بن عبدالله عن عمّه أنس بن مالك أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يتبع الدجال من يهود أصبهان سبعون ألفًا عليهم الطيالسة". (الصحيح لمسلم، كتاب الفتن، باب يتبع الدجال من يهود أصبهان سبعون ألفًا: ۱۳۹۴، رقم الحديث : ۲٠۹۴، ط: دارالتاصيل)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " اصبہان کے ستر ہزار  یہودی دجال کی اطاعت وپیروی اختیار کریں گے جن کے سروں پر طیلسان ہوں گی"۔

"طیالسه": یہ ’’طَیْلَسَان‘‘  کی جمع ہے جو عرب میں ایک مشہور کپڑے کا نام ہے اور چادر کی صورت میں استعمال ہوتا ہے۔

2-  مصنف عبدالرزاق میں روایت ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے:

"أخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن أبي هارون عن أبي سعيد قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: يتبع الدجال من أمّتي سبعون ألفًا عليهم السيجان". (مصنف عبدالرزاق، كتاب الفتن، باب الدجال: ۱۱/۳۹۳، ط: المجلس العلمي)

اس روایت میں ’’سِیْجَان‘‘  کا لفظ ہے جو ’’ساج‘‘  کی جمع ہے،  اور ساج بھی طیلسان کی طرح چادر کو کہا جاتا ہے،  ’’ہدایۃ الرواۃ‘‘  کے حاشیہ میں مذکور ہے: ”السيجان جمع ساج، وهو الطيلسان الأخضر“. (هداية الرواة، الفتن، باب العلامات بين يدي الساعة: ۵/۱۳٦، ط: دارابن قيم )یعنی ’’سیجان‘‘  سے مراد سبز رنگ کی چادر ہے۔

اس روایت میں الفاظ ہیں ’’میری امت کے‘‘ جب کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے ’’یہود ‘‘ میں سے، ’’ہدایۃ الرواۃ‘‘  میں مذکور ہے کہ اس حدیث (یعنی مصنف عبدالرزاق والی اس روایت) میں ابوہارون متروک راوی ہیں، نیز محشی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان کی یہ حدیث صحیح مسلم کی روایت کے مخالف ہے؛  لہذا اس کا اعتبار نہیں ہے ۔

تقریب التہذیب میں ابوہارون کا تذکرہ ان الفاظ کے ساتھ مذکور ہے:

 ”عمارة بن جزء بن لحیم مصغر، أبو هارون العبدي، مشهور بكنيته، "متروك"، ومنهم من كذّبه، شيعي من الرابعة، مات سنة أربع وثلاثين‘‘. (تقريب التهذيب:۴۳٦، مكتبه رشيديه)

3- مصنف عبدالرزاق میں دوسری روایت ان الفاظ کے ساتھ منقول ہے:

”أخبرنا عبدالرزاق عن معمر عن يحيى بن أبي كثير يرويه، قال: عامّة من يتبع الدجال يهود أصبهان“. (مصنف عبدالرزاق، الفتن، باب الدجال: ۱۱/۳۹۳،۳۹۴، ط: المجلس العلمي)

یہ حدیث متصل نہ ہونے کی وجہ سے صحیح مسلم والی روایت کے معارض نہیں،  لہذا مسلم والی روایت کو ترجیح حاصل ہوگی ، اور اسی کو درست قرار دیا جائے گا ۔

خلاصہ  یہ ہے کہ مذکورہ لباس (کپڑے) سے مراد سبز عمامہ نہیں ہے، بلکہ سبز چادر ہے، نیز دجال کے مذکورہ پیروکاروں سے مراد یہود ہیں، یہود کے متعصب مذہبی افراد آج بھی بعض جگہوں پر سبز چادر استعمال کرتے ہیں،  لہٰذا  اس حدیث کا مصداق مسلمانوں کے کسی خاص فرقے یا فرد کو قرار دینا درست نہیں۔

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ سبز عمامہ پہننا رسول اللہ ﷺ کی سنت نہیں ہے۔ البتہ قرونِ ثلاثہ اولیٰ اور بعد کے اولیاء سے اس کا استعمال ثابت ہے۔ ہمارے اکابر نے اس کے التزام و اصرار اور اسے سنت کہنے یا صرف اسے محبتِ رسول ﷺ کی علامت سمجھنے یا کہنے سے منع کیا ہے، اور چوں کہ موجودہ دور میں ایک خاص طبقے نے مذکورہ قیود کے ساتھ اس کا التزام کیا ہے، اس لیے اس سے اجتناب کا کہاجاتاہے۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کسی مسلمان کا عقیدہ یا عمل بدعت کے درجے تک محدود ہے تو اسے بدعت اور بے راہ روی تک ہی محدود رکھا جائے،  اس کی مخالفت میں اسے دجال کے متبعین میں شمار کرنا صریح ناانصافی ہوگا۔

البتہ دجال کا فتنہ سخت ترین فتنہ ہوگا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی علیہ السلام نے اپنی امت کو اس فتنے سے ڈرایا ہے، اور بعض روایات میں ہے کہ دجال کا فتنہ قبر کے فتنے کے قریب ہوگا، اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور خلوص سے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ پاک ہمیں ان میں شامل نہ فرمائے اور ہم سب کی حفاطت فرمائے! فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں