بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث كنت كنزاً مخفياً کی تحقیق


سوال

حدیث  كنت كنزاً مخفياً  کی وضاحت فرمایئے ۔ 

جواب

مذکورہ روایت کے مشہور الفاظ  کا ترجمہ درجِ ذیل ہے  :

"اللہ تعالی فرماتے ہیں: میں ایک  چھپا ہوا خزانہ تھا،میں نے چاہا کہ میں پہچاناجاؤں ( تو اپنی پہچان کرانے کے لیے) میں نے مخلوق کو پیدا کیا ، (چنانچہ جب مخلوق کو پیدا کیا)تو انہوں نے  مجھے پہچان لیا"۔ 

مذکورہ الفاظ کو بعض صوفیاء،  حدیثِ قدسی کے طورپر ذکر کرتے ہیں ، جب کہ ان الفاظ کی کوئی بھی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، لہذا  جب تک کوئی معتبر سند نہ مل جائے تو نبی کریم صلی  اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکےحدیثِ قدسی کے طور پر بیان  کرنے سے احتراز  لازم ہے ۔

البتہ اس کے مضمون سے مخلوق  کا مقصدِ تخلیق  یعنی معرفتِ خداوندی معلوم  ہوتا  ہے،   وہ قرآنِ کریم میں سوره الذ اريات کی  آيت" وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" سے ثابت ہے، چنانچہ حضرت  مجاہد  رحمہ اللہ نے" لِيَعْبُدُونِ"  کی تفسیر "ليَعرِفُوني" کی ہے ، یعنی  اللہ تعالی  نے انسان اور جنات کے پیدا کرنے کا مقصد بیان فرمایا ہے کہ میں نے انسان اور جنات کو اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا ہے۔

المقاصد الحسنة  میں ہے:

"حديث: كُنْتُ كَنْزًا لا أُعْرَفُ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُعْرَفَ فَخَلَقْتُ خَلْقًا، فَعَرَّفْتُهُمْ بِي فَعَرَفُونِي ، قال ابن تيمية: إنه ليس من كلام النبي صلى الله عليه وسلم، ولا يعرف له سند صحيح ولا ضعيف، وتبعه الزركشي وشيخنا". 

(الباب الأول، حرف الكاف، ص:521، رقم: 838، ط: دار الكتاب العربي – بيروت)

کشف الخفاء ومزیل الإلباس میں ہے:

"والمشهور على الألسنة: كُنْتُ كَنْزًا لا أُعْرَفُ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُعْرَفَ فَخَلَقْتُ خَلْقًا، فبه عرفُونِي".

(حرف الكاف، ج:2، ص:132،رقم: 2016 ط:مكتبة القدسي – القاهرة)

فتح القدیر للشوکانيمیں ہے:

​"(وما خلقتُ الجنّ والإنس إلاّ ليعبدون ) ... وقال مجاهد : إن المعنى : إلاّ ليعرفوني. قال الثعلبي : وهذا قولٌ حسنٌ؛ لأنه لو لم يخلقْهم لما عرف وجودُه وتوحيدُه" .

(سورة الذاريات، ج:5، ص:110، ط: دار ابن كثير)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144312100527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں