بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث بڑا بھائی والد جیسا ہے کی تحقیق


سوال

اسلام میں بڑے بھائی او بہن کا کیا مقام ہے؟ عموماً  کہا جاتاہے کہ بڑا بھائی باپ جیسا ہے اور بڑی بہن ماں جیسی ہے۔ حدیث کی رو سے اصلاح کریں، کیا یہ حدیث ہے یا معقول روایت ہے؟

جواب

مذکورہ روایت کو امام طبرانی رحمہ اللہ نے ’’المعجم الکبیر‘‘  میں نقل کیا ہے، الفاظ یہ ہیں:

’’حدثنا محمد بن صالح بن الوليد النرسي ثنا محمد بن يحيى الأزدي ثنا محمد بن عمر الواقدي ثنا عبد الله بن منيب عن غنيم بن كثير بن كليب الجهني عن أبيه عن جده -: وكانت له صحبة- قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: الأكبر من الإخوة بمنزلة الأب". (المعجم الکبیر للطبراني: ۱۳/۴۳۹۲، رقم :۴۶۰، ط: مکتبۃ الاصالۃ والتراث)

لیکن اس میں "بہن" کے بارے میں کچھ مذکور نہیں ہے۔

اسی طرح یہ روایت مذکورہ سند کے ساتھ ابن عساکررحمہ اللہ نے  ’’تاریخ دمشق‘‘ میں، خطیب رحمہ اللہ نے ’’تاریخ بغداد‘‘  میں، امام ابنِ ماجہ رحمہ اللہ نے ’’سنن ابن ماجه‘‘  میں نقل کی ہے، لیکن اس روایت کے راوی "محمد بن عمر الواقدی"  کو ضعیف قرار دیا گیا ہے، حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے مذکورہ روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا : ’’وفیه الواقدي، وهو ضعیف‘‘.  (مجمع الزوائد :۱۷/۵۰۵، رقم :۱۳۴۶۱، ط: دارالمنہاج )

امام بیہقی رحمہ اللہ نے ’’شعب الایمان‘‘ میں یہ روایت نقل کرنے کے بعد فرمایا :

"وأراه أیضاً غیر الواقدي عن عبدالله بن منیب، وقیل: عن محمد بن منیب". (شعب الإیمان :۶/۲۱۰، رقم : ۷۹۳۰)

لیکن ان کا یہ ذکر کردہ متابع باوجود تلاش کے نہ مل سکا، البتہ حضرت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی ایک روایت اس کی شاہد موجود ہے:

"أخبرنا أبو عبد الله الحافظ نا علي بن عيسى الحيري نا إبراهيم بن محمد المروزي نا علي بن حجر نا الوليد بن مسلم عن محمد بن السائب النكري عن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: حق كبير الأخوة على صغيرهم حق الوالد على ولده". (شعب الإیمان: ۶/۲۱۰، رقم : ۷۹۲۹)

خلاصہ یہ ہے کہ کسی روایت میں بھائی اور بہن دونوں کے بارے میں وہ بات نہ مل سکی جو  سوال میں مذکورہ ہے، البتہ بھائی کے بارے میں یہ بات ملی ہے کہ بڑے بھائی کا حق والد جیسا ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں