ایک حدیث قدسی مشہور ہے: "ایک میری چاہت ہے، ایک تیری چاہت ہے، ہوگا وہی جو میری چاہت ہے، پس اگر تو نے خود کو سپرد کردیا اس کے جو میری چاہت ہے تو میں تجھے دوں گا وہ جو تیری چاہت ہے، اور اگر تو نے مخالفت کی اس کی جو میری چاہت ہے تو میں تھکادوں گا تجھے اس میں جو تیری چاہت ہے، پھر بھی ہوگا وہی جو میری چاہت ہے"۔ کیا یہ حدیث مستند ہے؟
یہ روایت حکیم ترمذی رحمہ اللہ کی کتاب "نوادر الاصول" میں درج ہے، لیکن محدثین نے اسے موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے، لہذا اس کو حدیث کی حیثیت سے بیان کرنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143811200008
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن