بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کے ارادے سے جمع شدہ رقم کسی اور جگہ استعمال کرنا


سوال

حج  کی نیت سے پیسے جمع کر رہا تھا، کسی مجبوری کی وجہ سے ان پیسوں کو استعمال کر سکتا ہوں کسی اور مقصد کے لیے؟

جواب

اگر  آپ پر  حج فرض ہے تو  اس صورت میں بہتر یہی ہے کہ اگر کوئی سخت مجبوری نہ ہو تو  ان جمع شدہ  پیسوں سے حج  ہی ادا کیجیے۔ اور اگر فرض نہیں استعمال کرنے میں حرج نہیں۔فقط واللہ اعلم

نوٹ: حج فرض ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کی زندگی میں بلوغت کے بعد کبھی بھی حج کے زمانے میں آپ کے پاس اتنا مال موجود ہو کہ حج کے سفری اخراجات (آمد و رفت اور ویزے کا خرچہ، اور دورانِ حج قیام و طعام کا انتظام) برداشت کرنے کے ساتھ، جن لوگوں کا نفقہ آپ کے ذمے ہے سفرِ حج کے دوران آپ ان کے خرچے کا بھی انتظام کرسکتے تھے تو آپ پر حج فرض ہوگیا ہے۔ بصورتِ دیگر فرض نہیں ہوا۔


فتوی نمبر : 144102200373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں