بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کی وصیت پوری کرنا کب واجب ہے؟


سوال

حج کے لیے وصیت کی،  لیکن مال نہیں چھوڑا، یا خرچ کی مقدار سے کم مال چھوڑا تو کیا حکم ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ  ورثاء پر مرحوم کی وصیت پر عمل کرنا اس وقت واجب ہوتا ہے جب کہ اس نے مال چھوڑا ہو، اور کل ترکہ کے ایک تہائی حصہ وصیت کے مطابق عمل کرنا لازم ہوتا ہے، پس اگر مرحوم نے مال نہ چھوڑا ہو تو اس صورت میں وصیت پوری کرنا لازم نہیں ہوتا، البتہ اگر ورثاء بخوشی اپنے مال سے وہ وصیت پوری کرتے ہیں تو یہ ان کی طرف سے تبرع و احسان ہوگا، نیز اگر مرحوم نے مال چھوڑا ہو مگر وہ وصیت پوری کرنے کے لیے کافی نہ ہو تو اس صورت میں اس رقم کے ذریعہ اسی قدر وصیت پوری کرنا ضروری ہوتاہے جتنی نافذ ہوسکے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر میت نے حج کرانے کی وصیت کی تھی، لیکن اتنا مال نہیں چھوڑا کہ ایک تہائی ترکے سے اس کے علاقے سے کسی کو بھجواکر حج کے تمام اخراجات اٹھائے جاسکیں،  تو جس مقام سے حج کرانا ممکن ہو، ورثہ کو چاہیے کہ اس مقام سے مرحوم کی طرف سے حج کرائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں