بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج میں قربانی کا لزوم


سوال

 جو حجاجِ  کرام ذی الحجہ کے مہینہ میں مکہ مکرمہ پہنچ جاتے ہیں، ان پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟ اور اکیلے ،نمازِ قصر پڑھیں گے یا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر حاجی کے منیٰ روانہ ہونے سے پہلے مکہ مکرمہ میں اس کے قیام کو پندرہ دن ہوجائیں تو وہ مقیم شمار ہوتاہے، اور اگر منیٰ روانہ ہونے تک اس کا قیام پندرہ دن نہ ہو تو وہ مسافر ہی شمار ہوگا۔

جس صورت میں مسافر ہو تو انفرادی طور پر یا امامت کرنے کی صورت میں وہ نماز قصر کرے گا۔ نیز اس صورت میں اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی، البتہ نفلی طور پر اگر وہ قربانی کرنا چاہے تو کرسکتاہے۔ 

اور جس صورت میں وہ مقیم ہوگا، نمازیں بھی مکمل ادا کرے گا اور صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں اس پر قربانی بھی واجب ہوگی۔

واضح رہے کہ قربانی کے حوالے سے مذکورہ حکم عام قربانی کاہے، (یعنی جو ہر صاحبِ حیثیت کے ذمہ ہر سال لازم ہوتی ہے) حاجی اگر حجِ قران یا حجِ تمتع کر رہاہو تو اس کے ذمے بطورِ شکرانہ حج کی قربانی بہرحال لازم ہوتی ہے، خواہ وہ مسافر ہو یا مقیم ہو، خواہ وہ صاحبِ نصاب ہو یا صاحبِ نصاب نہ ہو۔ البتہ اگر وہ بہت محتاج ہو کہ قربانی نہ کرسکتاہو تو اس کے بدلے اسے دس روزے رکھنے ہوں گے، جن میں سے تین روزے یوم النحر سے پہلے پہلے اور سات روزے حج کے بعد رکھنے ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں