بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حج قران اور اس کی ادائیگی کا طریقہ


سوال

''حج قران'' کیسے ادا کریں؟

جواب

حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھ کر پہلے عمرہ کرنا اور احرام میں رہتے ہوئے  پھر حج کرنا "قران" کہلاتا ہے۔ اور یہ سب سے افضل حج ہے۔

"  قران " کا طریقہ یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں میقات پہنچ کر یا اس سے پہلے یا گھر  سےغسل وغیرہ سے فارغ ہوکر احرام کے کپڑے پہنے  ، پھردو رکعت نماز ادا کرے، میقات سے پہلے پہلے عمرہ اور حج دونوں کی نیت کرکے تلبیہ پڑھے، جب مکہ مکرمہ پہنچ جائے تو  مسجدِ حرام میں مسجد کے آداب کے مطابق داخل ہوکر پہلے  عمرہ کا طواف "اضطباع" (یعنی احرام کی چادر کو داہنے بازو کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال کر) اور " رمل" (یعنی مرد  طواف کے شروع  کے تین چکروں میں اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر  ، بھیڑ نہ ہو تو تیزی سے چلنے) کے ساتھ کرے، اور طواف سے فارغ ہوکر دو رکعت مقامِ ابراہیم اور بیت اللہ شریف کو سامنے لے کر پڑھے، اگر یہاں جگہ نہ ہوتو مسجدِ حرام میں جہاں کہیں بھی جگہ ملے وہیں  ادا کرے،  پھر زمزم پی کر فارغ ہونے کے بعد حجر اسود کا استلام کرکے ، عمرہ کی سعی کرے ، سعی کے بعد عمرہ کے افعال پورے ہوجائیں گے ، عمرہ کی سعی کے بعد حلق نہ کرے، کیوں کہ حج کا احرام باقی ہے۔

 سعی کے فوراً بعد یا ٹھہر کر طوافِ قدوم جلدی کرلے ورنہ وقوف عرفہ سے پہلے پہلے طوافِ قدوم سے فارغ ہوجائے،اور چاہے تو طوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی کرلے۔  عمرہ اور طوافِ قدوم سے فارغ ہونے کے بعد احرام کی حالت میں احرام کی پابندی کرتے ہوئے  مکہ مکرمہ میں قیام کرے اور اس کے بعد آٹھ ذی الحجہ یا اس سے پہلے منی چلے جائے، اور نویں ذی الحجہ کو وہاں سے عرفات جائے، منی ، عرفات اور مزدلفہ کے احکام میں حج قران اور حج افراد میں کوئی فرق نہیں ہے۔

دسویں ذی الحجہ کو  منی میں جمرہ عقبہ( بالکل آخر میں بڑے شیطان) پر رمی کرنے کے بعد قران کے شکریہ میں منی یا حدود حرم میں " دمِ شکر" کی قربانی ادا کرے اور اس کے بعد سر کے بال منڈوا کر یا ایک پورے کے برابر کترواکر حلال ہوجائے، اور عام سلے ہوئے کپڑے پہن لے ، اب احرام کی تمام پابندیاں ختم ہوگئیں سوائے ایک پابندی کے، وہ یہ ہے کہ عورت سے بوس وکنار اور صحبت کرنا منع ہے، ہاں طوافِ زیارت کے بعد یہ پابندی ختم ہوجائے گی، اگر طوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی نہ کی ہو تو طوافِ زیارت کے بعد حج کی سعی کرے،  پھر واپس آتے وقت طواف وداع بھی کرے، اب حج کے تمام اعمال مکمل ہوگئے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں