بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ کا روزے کے بدلے فدیہ دینا


سوال

میری بیوی سات ماہ کی حاملہ ہے اور روزہ نہیں رکھ سکتی ہے، میں روزانہ کے سو (۱۰۰ ) روپے فدیہ دے رہا ہوں، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

اگر آپ کی بیوی کو روزہ رکھنے کی صورت میں اپنی یا اپنے بچے کی مضرت کا غالب گمان ہو تو اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ لیکن بعد میں جب بھی روزہ رکھنے کے قابل ہوجائے اس وقت ان روزوں کی قضارکھنا لازم ہوگی، فی الحال فدیہ دینا درست نہیں ہے۔ جتنی رقم آپ نے فدیے میں ادا کی ہے، وہ صدقہ شمار ہوگی۔ فدیہ تو اس وقت دیا جاتا ہے جب کوئی ایسی بیماری کی وجہ سے روزے چھوڑ رہا ہو جس بیماری سے صحت یابی  کی کوئی امید نہ ہو  یا اتنا ضعیف العمر ہو کہ اب روزہ رکھ ہی نہ سکتاہو یا جب آدمی مرجائے اور اس کے ذمہ پر قضا روزے باقی ہوں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں