بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ خاتون کے لیے روزہ توڑنے کا حکم


سوال

حاملہ خاتون نے یہ سوچ کر کہ مغرب تک ڈیلیوری ہوجائے گی روزہ افطار کر لیا تو قضا لازم ہوگی یا کفارہ بھی ہوگا؟

جواب

اگر حاملہ خاتون نے یہ سوچ کر روزہ ہی نہیں رکھا کہ مغرب تک ڈیلیوری ہوجائے گی تو صرف قضا لازم ہوگی، تاہم اگر مسلمان ماہر دین دار ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ایسا کیا تو گناہ ملے گا۔

لیکن اگر حاملہ خاتون نے روزہ رکھ لیا اور اسے پیدائش سے پہلے کی تکلیف شروع ہوگئی ، جو اس کے لیے ناقابل برداشت تھی اور اس نے اس کی وجہ سے روزہ توڑ دیا  یا روزہ رکھنے کے بعد پیدائش سے پہلے حمل کے ضائع ہونے کا خوف ہوا اور اس نے روزہ توڑ دیا تو کفارہ لازم نہیں، صرف قضا لازم ہے۔

لیکن اگر تکلیف نہیں ہوئی اور نہ ہی حمل کے ضائع ہونے کا خوف ہوا،روزہ رکھنے کے بعد محض یہ سوچ کر روزہ توڑ دیا کہ مغرب سے پہلے ڈلیوری ہوجائے  گی تو اس پر قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 422):

"قلت: وإذا أخذ بقول طبيب ليس فيه هذه الشروط وأفطر فالظاهر لزوم الكفارة كما لو أفطر بدون أمارة ولا تجربة لعدم غلبة الظن والناس عنه غافلون".  فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں