مجھے حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ روزہ کے دوران شرم گاہ پر تیل لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جو روزہ اس طرح ٹوٹ جائے اس کے بارے میں کیا حکم ہے: کیا اس روزے کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں جن صورتوں میں شرم گاہ میں تیل لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے (یعنی پچھلی شرم گاہ اور زنانہ شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں)، ان میں صرف قضا لازم آتی ہے، کفارہ نہیں۔
"قلت: الأقرب التخلص بأن الدبر و الفرج الداخل من الجوف إذ لا حاجز بينهما و بينه فهما في حكمه، و الفم و الأنف و إن لم يكن بينهما و بين الجوف حاجز إلا أن الشارع اعتبرهما في الصوم من الخارج."
(فتاوی شامی، 2/ 400، کتاب الصوم، ط: سعید)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 399):
"أقطر في إحليله) ماء أو دهنا وإن وصل إلى المثانة على المذهب، وأما في قبلها فمفسد إجماعا لأنه كالحقنة."
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 402):
"(أو احتقن ...(قضى) في الصور كلها (فقط)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200591
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن