بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں قرآن کا امتحان دینا


سوال

تعلیمی ادارے میں داخلہ کے وقت حافظِ  قرآن طلبہ وطالبات سے مرد قاری جائزہ لیتے ہیں اور عموماً دو لوگ ہوتے ہیں، ایک جائزہ لے رہے ہوتے ہیں اور دوسرے آواز ریکارڈ کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر شرعی عذر  کی وجہ سے کوئی طالبہ قرآن نا پڑھ سکتی ہو تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیوں کہ پیچھے اور بھی طلبہ ہوتے ہیں اور ہر آیت کو توڑ توڑ کر پڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔ ممتحن بول سکتے ہیں کہ آپ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر کیوں پڑھ رہی ہیں؟  ایک طالبہ نے پرچی پر شرعی عذر لکھ کر ان کو دے دیا (بہت شرمندگی کے ساتھ ) جس کے بعد  انہوں نے اس سے سورتوں کے بارے میں سوال کرلیے جب کہ دوسری طالبہ نے اسی حالت میں قرآن سنادیا۔ ان دونوں میں سے کس نے صحیح کیا؟ (بعد میں دونوں کو پورے نمبر ملے، کیوں کہ جائزہ لینے کا مقصد یہ تھا کہ پتا چل سکے کہ حافظِ  قرآن ہیں یا نہیں؟)

جواب

صورتِ  مسئولہ میں حالت حیض میں قرآن کی تلاوت شرعاً ناجائز وحرام ہے،  اس لیے ایامِ حیض میں قرآن کی تلاوت نہ کی جائے،  نیز داخلہ کے وقت اگر امتحان لینا ہو تو بہتر صورت یہ ہے کہ امتحان میں تاخیر کرلی جائے اور امتحان بھی معلمہ لے،  اگر معلمہ کا انتظام مشکل ہو تو ممتحن پردہ میں بیٹھ کر امتحان لے سکتا ہے،  تاہم ان ایام میں بجائے تلاوت کے دوسرے سوالات کرلیے جائیں، اور تلاوت کا امتحان بعد میں لیا جائے، نیز جس طالبہ نے  بوقتِ  امتحان شرعی عذر ظاہر کیا، اس نے درست کیا۔

ترمذی میں ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئًا من القرآن."

(ترمذي، باب ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن، النسخة الهندية 1/34، دارالسلام، رقم: 131، ومثله في مسند الدارمي، دار المغني 12/219، رقم: 5925)

وفيه أيضًا:

"فعن ابن عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تقرأ الحائض، ولا الجنب شيئًا من القرآن».

عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تقرأ الجنب ولا الحائض» وهو قول أكثر أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين،

قالوا: لا تقرأ الحائض  ولا الجنب من القرآن شيئًا، إلا طرف الآية والحرف ونحو ذلك، ورخصوا للجنب والحائض في التسبيح والتهليل۔"

(سنن الترمذي رقم الحديث 131، ج1/23)

نور الایضاح میں ہے:

"ويحرم بالحيض والنفاس ثمانية أشياء الصلاة والصوم وقراءة آية من القرآن ومسها إلابغلاف ودخول مسجد والطواف والجماع والاستمتاع بما تحت السرة إلى تحت الركبة." (ص: 32)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں