بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں آیت کریمہ پڑھنا


سوال

حیض کے دنوں میں آیتِ کریمہ پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

حیض کی حالت میں قرآنِ پاک کی آیات کی تلاوت ممنوع ہے،  تاہم دیگر اذکار (مثلاً مناجات، دعائیں، تسبیحات وغیرہ) کی اجازت ہے۔ اسی اجازت کے پیشِ نظر قرآنِ پاک کی وہ آیات جن میں دعا کا معنی پایا جاتا ہو، انہیں دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے (تلاوت کی نیت سے پڑھنا ناجائز ہے)۔

اس تفصیل کی روشنی میں آیتِ کریمہ (لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ) میں چوں کہ دعا کا معنیٰ موجود ہے، لہٰذا اسے ملحوظ رکھتے ہوئے بطورِ مناجات اسے پڑھنا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 293):
"(قوله: وقراءة قرآن) أي ولو دون آية من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمةً كلمةً، كما قدمناه، وكالقرآن التوراة والإنجيل والزبور، كما قدمه المصنف. (قوله: بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئًا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لايؤثر فيه قصد غير القرآنية".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں