گورنمنٹ کی طرف سے جو حج پر جاتے ہیں اور قربانی کے پیسے بھی جمع کراتے ہیں تو وہاں جو قربانی ہوتی ہے حاجی کی طرف سے وہ دمِ تمتع ہوتا ہے یا قربانی ہوتی ہے؟ اور اگر دمِ تمتع ہوتا ہے تو کیا حاجی پر قربانی بھی ضروری ہوتی ہے ؟
گورنمنٹ کی طرف سے جو قربانی کا اہتمام ہوتا ہے وہ دمِ تمتع ہوتا ہے جو ہر تمتع کرنے والے حاجی پر یہ لازم ہوتاہے۔ اور قربانی کے بارے میں حاجی کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر وہ مسافر ہو (یعنی منٰی جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں اس کا قیام پندرہ دن نہ ہو) تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے۔ اور اگر منیٰ جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں اس کا قیام پندرہ دن ہوجائے تو وہ مقیم ہوگا، اوراس پر اس صورت میں قربانی لازم ہوگی۔
الدرالمختار، 343-2:
"علی کل حر مسلم ولو صغیراً مجنوناً ذي نصاب فاضل عن حاجته الأصلیة وإن لم ینم، وبه أي بهذا النصاب تحرم الصدقة، وتجب الأضحیة". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201703
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن