بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جیٹھ کا گود لیا ہوا بچہ واپس کرنا


سوال

میں نے چار ماہ پہلے اپنے جیٹھ کا دس سال کا بیٹا اپنے شوہر کے کہنے پر تعلیم و تربیت کے لیے گھر لا کر رکھا، اسکول میں ایڈمیشن کروایا، جو ایک بچہ کے لیے کر سکتی تھی وہ سب کیا، میرے جیٹھ ذہنی  طور پر معذور ہیں، اس کے علاوہ ان کے گھر کی مالی کفالت بھی میرے شوہر کرتے ہیں، اس بچے کی تربیت  کرنے میں مجھے بہت مسئلہ ہورہا ہے، میں نے کوشش تو بہت کی مگر شائد میری صحت اجازت نہیں دے رہی، میرے اپنے بچے، میرے شوہر اور میری ساس نظر انداز ہو رہی ہیں، گھر میں راز داری نام کو نہیں رہی، آپ یہ سمجھیں کہ مجھے ہر وقت اس کی چوکیداری کرنا پڑتی ہے، میری ہمت ختم ہو گئی ہے، شوہر سے بولوں تو وہ ناراض ہونا شروع کر دیتے ہیں، یہ بتاتی چلوں کہ اس بچے کی ساری ذمہ داری صبح اٹھنے سے رات سونے تک  صرف اور صرف میرے اوپر ہے، بلکہ سونے کے بعد بھی خیال کرنا وغیرہ سب کچھ مجھے ہی کرنا  ہوتا ہے، شوہر صاحب کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کرتے ہیں، میں بچے کو واپس اس کی ماں کے پاس بھیجنا چاہ رہی ہوں، کیا لائحہ عمل اختیار کروں؟ پلیز میری راہ نمائی کریں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو، بچے کو بہت زیادہ ہی تربیت کی ضرورت ہے!

جواب

اگر مذکورہ بچے کے والدین اس بچے کی پرورش اور تعلیم و تربیت کے لیے درکار رقم کی استطاعت نہیں رکھتے اور آپ نے ان کی طرف سے یہ ذمہ داری اٹھائی ہوئی ہے تو یہ بہت بڑے اجر و ثواب کا کام ہے، آپ کو مذکورہ بچے کا خیال رکھنے اور خدمت کرنے پر اللہ تعالیٰ کے دربار سے بہت اجر و ثواب ملے گا، اس لیے جب تک آپ کی ہمت ہو اس وقت تک اس خیر کے کام سے پیچھے نہ ہٹیں، لیکن آپ کے شوہر اور اپنے بچوں کی خدمت اور دیکھ بھال زیادہ مقدم ہے، چناں چہ اگر آپ دونوں کام نہیں سنبھال سکتیں تو جیٹھ کے بچے کو اپنے پاس رکھ کر اس کی تعلیم و تربیت اور خیال رکھنا آپ کے ذمہ لازم نہیں ہے، لہٰذا اگر آپ اس بچے کو واپس اس کی والدہ کے پاس بھیج دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اس سے پہلے حکمت سے اپنے شوہر کو  خود راضی کریں اور ان کو اپنی مجبوری سمجھائیں، اگر خود شوہر کو راضی کرنے کی صورت نہ ہو تو خاندان کے کسی بڑے کے ذریعہ سے اپنا عذر شوہر کے سامنے پیش کردیں، شوہر کو اس پر راضی کریں کہ آپ لوگ اس بچے کا خرچہ بدستور اٹھائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں