بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جی پی فنڈ میں قربانی


سوال

ایک بندے کی 40  ہزار تنخواہ ہو اور محکمے میں جی پی فنڈ کے نام سے کٹوتی ہو اور وہ جی پی فنڈ نصاب سے زیادہ ہو تو کیا اس بندے پر قربانی واجب ہے؟

جواب

جنرل پراویڈنٹ فنڈ میں حکومت مستاجر (Employer) ہے اور ملازم اجیر (Employee) ہے ، چوں کہ فنڈ کی رقم مستاجر (حکومت) کے قبضہ میں رہتی ہے ، اس پر اجیر ( ملازم) کی ملکیت نہیں ہوتی، صرف استحقاقِ ملک ہوتا ہے، لہٰذا اس پر زکات اور  قربانی فرض نہیں ، وصول ہونے کے بعد بھی اس پر گزشتہ زمانے کی  زکات اورقربانی فرض نہیں ہے؛ لہذا اس مال کو  نصاب میں شامل نہیں کریں گے۔ ہاں اگر اس فنڈ کے علاوہ مذکورہ ملازم کی ملکیت میں عید الاضحٰی کے ایام میں ضرورت اور واجب الادا اخراجات  سے زائد اتنا مال یا استعمال سے زائد اتنا سامان موجود ہے جس کی مالیت مجموعی طور پر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو اس شخص پر قربانی واجب ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 315):

"(على حر مسلم مقيم) بمصر أو قرية أو بادية عيني، فلاتجب على حاج مسافر؛ فأما أهل مكة فتلزمهم وإن حجوا، وقيل: لا تلزم المحرم سراج (موسر) يسار الفطرة."

الفتاوى الهندية (5/ 292):

"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں