بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جی پی فنڈ میں بھائیوں کا حصہ


سوال

زید اور اس کے تین بھائی ایک ساتھ ایک ہی گھرمیں رہتے ہیں، ایک ساتھ کھاتے پیتے ہیں، ان کے درمیان تقسیم نہیں ہے، زیدسرکاری ملازم ہے، دوسرے بھائی کوئی اورکام کرتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں یامحنت مزدوری کرکے کماتے ہیں، لیکن چاروں اکٹھے ایک ہی گھرمیں خرچہ کرتے ہیں، کوئی زیادہ کوئی کم، بقدر کمائی ہرایک خرچہ کرتا ہے، اب ملازم کی ریٹارمنٹ سے پہلے تقسیم کرتے ہیں، کیاملازم کے  جی پی فنڈ میں دوسرے بھائیوں کاحق ہے یانہیں؟ (یادرہے کہ جی پی فنڈسرکاری خزانے میں جمع ہواہے اوراس کا باقاعدہ نمبرسلپ بھی جاری ہوا ہے، لیکن سرکاری خزانے سے نہیں نکالاگیاہے) نیزاگردوسرےتین بھائیوں کے ساتھ کچھ سرمایہ موجودہوتاہے، کیااس میں سرکاری ملازم کاحق ہے یانہیں؟ تقسیم کس طرح ہو گی؟

جواب

جی پی فنڈ ملازم کو حکومت یا ادارے کی جانب سے دیا جاتا ہے، اس میں اس کے بھائیوں کا حصہ نہیں، اگر چہ سب ساتھ کھاتے ہوں۔

نیز جو سرمایہ دوسرے بھائیوں کے پاس ہے، اگر وہ ان کی ذاتی ملکیت ہےتو اس میں کسی دوسرے بھائی کا حق نہیں ہے، اور اگر والد کی میراث کا حصہ ہے یا اس سے کمایا ہوا ہے  یا مشترکہ کاروبار کا نفع ہے یا ان سب نے مشترکہ کھاتے میں ملادیا ہےتو اس میں سب بھائیوں کا حق ان کے  حصص کے اعتبار سے ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں