بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جہری نماز میں قرأت کے دوران ایک آیت چھوٹ جانے کا حکم


سوال

اگر امام صاحب نماز میں قرأت کرتے ہوئے درمیان سے ایک آیت چھوڑ کر دوسری پڑھ لے تو  کیا نماز ہوجائے گی؟

جواب

اگر  جہری نماز  میں قرأت کے دوران ایک آیت چھوٹ جائے، لیکن اس آیت کے چھوٹنے سے معنیٰ میں کوئی تبدیلی لازم نہ آئے تو ایسی صورت میں وہ نماز صحیح ہے، اس نماز کو دوبارہ پڑھنا یا سجدہ سہو کرنا لازم نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 632):
"ولو زاد كلمةً أو نقص كلمةً أو نقص حرفًا، ... لم تفسد ما لم يتغير المعنى.

(قوله: أو نقص كلمةً) كذا في بعض النسخ ولم يمثل له الشارح. قال في شرح المنية: وإن ترك كلمةً - من آية - فإن لم تغير المعنى مثل - وجزاء سيئة - مثلها - بترك سيئة الثانية لاتفسد وإن غيرت، مثل - فما لهم يؤمنون - بترك لا، فإنه يفسد. عند العامة؛ وقيل: لا، والصحيح الأول". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں