بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹ بول کر مسجد کے لیے چندہ جمع کرنے کا حکم، کسی کے مالی حق کی ادائیگی سے پہلے اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے کا حکم


سوال

 1.مسجد کی انتظامیہ اگر چندہ جمع کرنے کے لیے نمازیوں سے فرداً فرداً یہ کہے کہ مسجد کے اخراجات پورے نہیں ہوتے آپ چندہ دیں، یا جو دیتا ہے اس سے کہے آپ چندہ بڑھا دیں، حال آں کہ مسجد کا چندہ ماہانہ 35. 40. ہزار ہوتا ہے اور خرچہ 21 ہزار بس، اس علاوہ کوئی خرچہ نہیں، بل وغیرہ ایک آدمی دیتا ہے ہر میہنے. کیا اس طرح جھوٹ بول کر چندہ جمع کرنا صحیح ہے؟

2.حق تلفی کرنے والا حق والے کا حق دینے سے پہلے فی سبیل اللہ خرچ کر سکتا ہے؟؟ یا حق والے کوپہلے حق دے؟

جواب

1۔ متعلقہ مسجد کی انتظامیہ سے اگر شکایت ہے تو براہِ راست دار الافتاء تشریف لائیے، یا کسی قریبی دار الافتاء یا ادارے میں فریقین تشریف لے جائیں، جسے اشکال ہے وہ ثبوت پیش کردے، اس کے بعد ہی کسی کی غلط بیانی اور سچ جھوٹ کا فیصلہ کیا جاسکتاہے۔ جھوٹ کا گناہِ کبیرہ ہونا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، تحقیق طلب بات یہ ہے کہ واقعۃً مسجد انتظامیہ نے غلط بیانی کی ہے یا نہیں؟ یہ نزاعی مسئلہ ہے، اس کا فیصلہ تحکیم کے ذریعہ کیا جائے۔

2۔ جس شخص کے ذمہ کسی کا مالی حق ہو، اسے چاہیے کہ اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے سے پہلے حق والے کا حق ادا کردے، کیوں کہ  مالی حق کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں آخرت میں سخت پکڑ ہوگی، اور مالی حق کے بدلے قیامت کے دن صاحبِ حق کو اپنے مقبول اعمال کا ثواب دینا پڑے گا۔ البتہ اگر کسی نے حق ادا کرنے سے پہلے حلال مال سے فی سبیل اللہ خیرات کردی تو وہ نافذ ہوگی، اور اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اس کا ثواب بھی ہوگا، گو قیامت کے دن یہ ثواب صاحبِ حق کو نیکیوں کی صورت میں ادا کرنا پڑے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 438):

"جاء «أنه يؤخذ لدانق ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة».

 (قوله: جاء) أي في بعض الكتب، أشباه عن البزازية، ولعل المراد بها الكتب السماوية أو يكون ذلك حديثاً نقله العلماء في كتبهم: والدانق بفتح النون وكسرها: سدس الدرهم، وهو قيراطان، والقيراط خمس شعيرات، ويجمع على دوانق ودوانيق؛ كذا في الأخستري حموي (قوله: ثواب سبعمائة صلاة بالجماعة) أي من الفرائض لأن الجماعة فيها، والذي في المواهب عن القشيري سبعمائة صلاة مقبولة ولم يقيد بالجماعة. قال شارح المواهب: ما حاصله هذا لاينافي أن الله تعالى يعفو عن الظالم ويدخله الجنة برحمته ط ملخصاً".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں