بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جوبلی انشورنس/ جوبلی فیملی تکافل


سوال

میں نے اپنا اور اپنے بچوں کا جوبلی انشورنس  کروایا ہوا ہے، بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ آپ نے اچھا کام نہیں کیا،  کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے،  کیا اسلام میں اس کی کوئی گنجائش ہے؟

جواب

’’جوبلی  فیملی تکافل‘‘ اور  موجودہ دور میں اس جیسی جتنی دیگر تکافل پالیسیاں ہیں، ان میں بھی وہی خرابیاں ( یعنی سود، جوا اور غرر) پائی جاتی ہیں جو   انشورنس  میں پائی جاتی ہیں؛ اس لیے انشورنس کی طرح کسی بھی ادارے کا کسی بھی قسم کا تکافل کرانا  جائز نہیں ہے۔ تکافل کے عدمِ جواز کے  بارے میں تفصیلی فتوی وجوہات سمیت ہماری ویب سائٹ پر شائع ہو چکا ہے اسے دیکھ لیں :

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں