بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو آدمی مسجد میں نماز کے لیے نہیں آئے اس پر جرمانہ لگا کر مسجد میں خرچ کرنا


سوال

ہمارے محلے کی  مسجد میں ایک کمیٹی بنی ہے، کمیٹی کی درخواست ہےکہ جو آدمی مسجد میں نماز  کے لیے نہیں آیا تو اس آدمی پر جرمانہ ہوگا،  پھر اس جرمانے کے پیسے مسجد میں لگا نا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مالی جرمانہ شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کمیٹی کی طرف سے مسجد میں نماز نہ پڑھنے والے پر اس طرح کا جرمانہ عائد کرنا جائز نہیں ہے،  نماز کی ترغیب کے لیے کوئی دوسری جائز تدبیر اختیار کی جاسکتی ہے، رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اعمالِ صالحہ کی بھر پور ترغیبات اور بدعملی پر وعیدیں منقول ہیں، لیکن نماز پڑھوانے کے لیے جرمانہ لگانا ثابت نہیں ہے۔

ہاں اگر کوئی شخص خود اپنے اوپر لازم کر لے کہ اگر میں نے ایک نماز جماعت سے نہیں ادا کی یا قضا کردی تو اتنی رقم صدقہ کروں گا، یا مسجد میں دوں گا تو ایسا کرنا درست ہو گا۔

جو رقم کسی نے دل کی خوشی سے مسجد میں چندہ کے طور پر جمع کرائی ہو،  اسے مسجد کے مصارف میں خرچ کرنا درست ہو گا،  لیکن اگر کوئی شخص طیبِ نفس اور دل کی خوشی سے پیسہ جمع نہیں کراتا، بلکہ محض  شرم کی وجہ سے پیسے دے دیتا ہے یا لوگوں کی باتوں سے بچنے کے لیے رقم جمع کرا دیتا ہے تو ایسی رقم مسجد میں لگانا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں