بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنبی اور بے وضو شخص کے احکامات


سوال

کیاایساشخص جوجنبی ہواورایساشخص جوجنبی بھی ہواوراس کے جسم پرنجاست بھی لگی ہو،برابرہیں؟یعنی ان دونوں کے لیے ایک ہی طرح کے شرعی احکامات ہیں؟اورکیاایساشخص جوبے وضوہواورایساشخص جوبے وضوبھی ہو اورا س کے جسم پرنجاست بھی لگی ہو ،برابرہیں؟یعنی ان دونوں کے احکامات بھی ایک ہی ہیں؟جیسے جنبی شخص قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرسکتاچھونہیں سکتا،مسجدنہیں جاسکتاوغیرہ،اورکلمے اورذکرواذکارکرسکتاہے وغیرہ۔اوربے وضوشخص قرآن کریم کی تلاوت مصحف کوچھوئے بغیرکرسکتاہے وغیرہ۔

جواب

جنبی آدمی کے لیے جس طرح قرآن کریم کاچھونا،تلاوت اوردخول مسجدوغیرہ درست نہیں اسی طرح وہ شخص جوجنبی بھی ہواوراس کے جسم پرنجاست بھی لگی ہواس کے لیے بھی یہی حکم ہے،اورجس طرح جنبی ذکرواذکاراوردعائیں وغیرہ پڑھ سکتاہے اسی طرح اگرجنبی کے جسم پرنجاست لگی ہواس کے لیے بھی ذکرواذکاراوردعاؤں کاپڑھنادرست ہے۔یعنی جنبی شخص کے لیے نجاست حقیقی اورحکمی کے جمع ہونے کی صورت میں ایک ہی حکم ہے۔

نیزجوشخص بے وضوہواس کے لیے مس مصحف جائزنہیں البتہ زبانی تلاوت درست ہے اسی طرح جوآدمی بلاوضوہواوراس کے جسم پرنجاست بھی لگی ہواس کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ قرآن کریم کوچھونادرست نہیں زبانی تلاوت درست ہے۔یعنی بے وضو ہونے(نجاست حکمی)کے ساتھ اگرجسم پربھی کوئی نجاست(حقیقی) مثلاپیشاب،خون وغیرہ لگاہوتودونوں صورتوں میں حکم ایک ہی ہے۔البتہ صرف نجاست حقیقی لگی ہومثلاًپیشاب،پاخانہ،منی وغیرہ تواس کے احکام جداہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143704200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں