بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ دیکھ کر کھڑا ہونا


سوال

 آج کل جو رواج چل پڑا ہے کہ جب جنازہ گلیوں سے ہوتا ہوا قبرستان کی طرف جاتا ہے تو راستے میں موجود دوکانوں کے شٹر نیچے کر دیے جاتے ہیں اور لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں حال آں کہ ان کی جنازہ کے ساتھ جانے کی نیت بھی نہیں ہوتی،اس کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں!

جواب

جو لوگ کہیں بیٹھے ہوئے ہوں اور ان کا ارادہ جنازہ کے ساتھ جانے کا نہ ہو تو انہیں جنازہ دیکھ کر کھڑا نہ ہونا چاہیے،  یہ حکم پہلے تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا، لہذا اسے سنت یا لازم نہیں سمجھنا چاہیے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 310):
"ولا ينبغي لأحد أن يقوم للجنازة إذا أتي بها بين يديه إلا أن يريد اتباعها".
الفتاوى الهندية (1/ 162):
"ولا يقوم للجنازة إلا أن يريد أن يشهدها، كذا في الإيضاح".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 232):
"(ولا يقوم من في المصلى لها إذا رآها) قبل وضعها ولا من مرت عليه هو المختار، وما ورد فيه منسوخ، زيلعي.
(قوله: وما ورد فيه) أي من قوله صلى الله عليه وسلم: «إذا رأيتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم أو توضع» . اهـ. ح قال النووي في شرح مسلم: هو بضم التاء وكسر اللام المشددة: أي تصيرون وراءها غائبين عنها. اهـ. مدني (قوله: منسوخ) أي بما رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد والطحاوي من طرق عن علي: «قام رسول الله صلى الله عليه وسلم  ثم قعد» ولمسلم بمعناه، وقال: " قد كان ثم نسخ "، شرح المنية". 
 فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144004200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں