بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنات کے جنت میں جانے کی کیا دلیل ہے؟


سوال

کیا جنات جنت میں جائیں گے? دلیل سے بتا دیں.

جواب

کافر جنات کے جہنم جانے کے بارے میں اہلِ علم کا اتفاق ہے، کیوں کہ قرآنِ پاک کی کئی آیات میں کافر و مشرک جنات کے جہنم میں جانے اور عذاب دیے جانے کا ذکر موجود ہے، البتہ نیک جنات جنت میں جائیں گے یا نہیں؟ اس بارے میں محققین علماء کے چار اقوال ہیں:

(1) جمہور کا قول یہ ہے کہ جنت میں جائیں گے۔ (2) جنت میں نہیں جائیں گے، البتہ جنت کے مضافات میں ہوں گے، اہلِ جنت تو ان کو دیکھ سکیں گے، لیکن وہ اہلِ جنت کو نہیں دیکھ سکیں گے۔(3) جنت اور جہنم کے درمیان مقامِ اعراف میں ہوں گے۔ (4) اس بارے میں توقف کیا جائے۔

آكام المرجان في أحكام الجان (ص: 91):
"اتّفق الْعلمَاء على أَن كَافِر الْجِنّ معذب فِي الْآخِرَة كَمَا ذكر الله تَعَالَى فِي كِتَابه الْعَزِيز كَقَوْلِه تَعَالَى: {فَالنَّار مثوى لَهُم} وَقَوله تَعَالَى: {وَأما القاسطون فَكَانُوا لِجَهَنَّم حطبًا} وَالله أعلم ...

الْبَاب الرَّابِع وَالْعشْرُونَ فِي دُخُول مؤمنيهم الْجنَّة: اخْتلف الْعلمَاء فِي مؤمني الْجِنّ هَل يدْخلُونَ الْجنَّة على أَرْبَعَة أَقْوَال: 
أحدها: أَنهم يدْخلُونَ الْجنَّة وَعَلِيهِ جُمْهُور الْعلمَاء، وَحَكَاهُ ابْن حزم فِي الْملَل عَن أبن أبي ليلى وَأبي يُوسُف وَجُمْهُور النَّاس، قَالَ: وَبِه نقُول ...

القَوْل الثَّانِي: أَنهم لَايدْخلُونَهَا بل يكونُونَ فِي ربضها، يراهم الْإِنْس من حَيْثُ لَايرونهم، وَهَذَا القَوْل مأثور عَن مَالك وَالشَّافِعِيّ وَأحمد وَأبي يُوسُف وَمُحَمّد، حَكَاهُ ابْن تَيْمِية فِي جَوَاب ابْن مري، وَهُوَ خلاف مَا حَكَاهُ ابْن حزم عَن أبي يُوسُف ...

القَوْل الثَّالِث: أَنهم على الْأَعْرَاف، وَفِيه حَدِيث مُسْند سَيَأْتِي ذكره إِن شَاءَ الله تَعَالَى.

القَوْل الرَّابِع: الْوَقْف".

ان چار اقوال میں سے پہلا قول یعنی جمہور کا قول راجح ہے کہ مؤمنین جنات جنت میں جائیں گے، نصوصِ قرآنیہ سے اشارۃً یہ بات ثابت ہے، سورہ رحمٰن  کی مندرذیل آیات میں انسان اور جنات دونوں سے خطاب ہے اور اس خطاب کے دوران اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ (46) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (47)} [الرحمن: 46، 47]  یعنی  جو اپنے رب کے سامنے  کھڑے ہونے سے ڈرا  تو  اس کے  لیے دو جنتیں ہیں، تو تم دونوں (یعنی انسان اور جن ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟

 اسی طرح سورۂ رحمٰن کی تمام آیات میں بار بار انسانوں اور جنات کو مخاطب کر کے جنت کی نعمتیں بیان کی گئی ہیں اور بار بار دونوں پر احسان جتلایا گیا ہے،  اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایمان  والے  نیک انسان کی طرح ایمان والے نیک جنات بھی جنت میں جائیں گے۔

{ سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ الثَّقَلَانِ (31) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (32) يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنْفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانْفُذُوا لَا تَنْفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ (33) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (34) يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِ (35) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (36) فَإِذَا انْشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ (37) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (38) فَيَوْمَئِذٍ لَايُسْأَلُ عَنْ ذَنْبِهِ إِنْسٌ وَلَا جَانٌّ (39) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (40) يُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ (41)}  {فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (42) هَذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ (43) يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ (44) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (45) وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ (46) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (47) ذَوَاتَا أَفْنَانٍ (48) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (49) فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ (50) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (51) فِيهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ (52) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (53) مُتَّكِئِينَ عَلَى فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ (54) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (55) فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ (56) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (57) كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ (58) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (59) هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ (60) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (61) وَمِنْ دُونِهِمَا جَنَّتَانِ (62) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (63) مُدْهَامَّتَانِ (64) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (65) فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ (66) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (67) فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ (68) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (69) فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ (70) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (71) حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ (72) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (73) لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ (74) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (75) مُتَّكِئِينَ عَلَى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ (76) فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (77) تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ (78)}

ترجمہ: اے جن و انس ! ہم ابھی تمہارے کام سے فارغ ہوئے جاتے ہیں، پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ اے جنوں اور آدمیوں کے گروہ ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل سکتے ہو تو نکل جائو۔ (کچھ ایسا ہی) زور ہو تو نکل سکتے ہو (لیکن وہ ہے نہیںپھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔۔۔ پھر اس دن نہ کسی آدمی کے گناہ کی پرسش ہوگی اور نہ جن کی  ۔۔۔ اور جو کوئی اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا تھا اس کے لیے دو باغ ہوں گے پھر تم (دونوں) اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے! وہ دونوں باغ بڑے پھلے پھولے ہوں گے، پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔۔۔ الخ

تفسير ابن كثير ط العلمية (7/ 463):
"وهذه الآية عامة في الإنس والجن، فهي من أدلّ دليل على أن الجنّ يدخلون الجنة إذا آمنوا واتقوا، ولهذا امتنّ الله تعالى على الثقلين بهذا الجزاء فقال: {ولمن خاف مقام ربه جنتان فبأي آلاء ربكما تكذبان}".

تفسير ابن كثير ط العلمية (7/ 465):
"{لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان} أي بل هنّ أبكار عرب أتراب لم يطأهنّ أحد قبل أزواجهنّ من الإنس والجن، وهذه أيضًا من الأدلة على دخول مؤمني الجن الجنة، وقال أرطاة بن المنذر: سئل ضمرة بن حبيب هل يدخل الجنّ الجنة؟ قال: نعم وينكحون، للجن جنيات، وللإنس إنسيات»، وذلك قوله: {لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان  فبأي آلاء ربكما تكذبان}". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144004201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں