بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں دودھ پلانا


سوال

جنابت کی حالت میں بچوں کو دودھ پلانا کیسا ہے؟

جواب

بلا ضرورت حالتِ جنابت میں رہنے کو عادت بنالینا، یہاں تک کہ فرض نماز  کا وقت بھی نکل جائے،مکروہ ہے،  نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا  کوئی جنبی  شخص ہو۔  تاہم اگر کوئی عورت حالتِ  جنابت میں اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہے تو اس کی گنجائش ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  (2 / 440):

"وعن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «ولايدخل الملائكة بيتاً فيه صورة ولا كلب ولا جنب»." رواه أبو داود والنسائي.

و في الشرح:

"ولا جنب": أي: الذي اعتاد ترك الغسل تهاوناً حتى يمر عليه وقت صلاة، فإنه مستخف بالشرع، لا أي جنب كان، فإنه ثبت «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه بغسل واحد، وكان ينام بالليل وهو جنب إلى ما بعد الفجر حتى في رمضان»".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 175):

"ولا أكله وشربه بعد غسل يد وفم، ولا معاودة أهله قبل اغتساله إلا إذا احتلم لم يأت أهله. قال الحلبي: ظاهر الأحاديث إنما يفيد الندب لا نفي الجواز المفاد من كلامه". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں