بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں امام نے نماز پڑھادی


سوال

اگرکوئی شخص حالتِ جنابت میں امامت کرائے چند گھنٹوں بعد اسے یاد آیا کہ وہ جنبی تھا ،اب اس بارے میں کیا حکم ہے کہ امام سمیت سب نماز دوبارہ لوٹائیں؟

جواب

اگر امام نے لاعلمی میں  جنابت کی حالت میں نماز پڑھادی تو امام اور مقتدی دونوں کی نماز نہیں ہوئی ، دونوں کے لیے اس نمازکو دوبارہ پڑھنا لازم ہے، یاد آنے کے بعد  اگر اس وقت مقتدی موجود ہوں اور نماز کا وقت باقی ہو تو  امام اعلان کردے اور دوبارہ جماعت کرالیں۔اگر مقتدی موجود نہ ہوں تواگلےوقت اعلان کردے کہ فلاں دن فلاں نماز  میں جو حضرات  شریک تھے  وہ اپنی نماز کا اعادہ کرلیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 591):
’’(وإذا ظهر حدث إمامه) وكذا كل مفسد في رأي مقتد (بطلت فيلزم إعادتها)؛ لتضمنها صلاة المؤتم صحةً وفساداً (كما يلزم الإمام إخبار القوم إذا أمهم وهو محدث أو جنب) أو فاقد شرط أو ركن. وهل عليهم إعادتها إن عدلاً، نعم، وإلا ندبت، وقيل: لا لفسقه باعترافه ؛ ولو زعم أنه كافر لم يقبل منه؛ لأن الصلاة دليل الإسلام وأجبر عليه (بالقدر الممكن) بلسانه أو (بكتاب أو رسول على الأصح) لو معينين وإلا لايلزمه، بحر عن المعراج. وصحح في مجمع الفتاوى عدمه مطلقاً؛ لكونه عن خطأ معفو عنه، لكن الشروح مرجحة على الفتاوى‘‘. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں