بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں ادا کی جانے والی نماز اور رکھے جانے والے روزوں کا حکم


سوال

ایک شخص کو علم نہیں تھا کہ اس عمل سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا اس عمل سے غسل فرض ہوتا ہے اس حالت میں  کئی نمازیں پڑھیں  یا کئی  روزہ رکھے اب پتا چلا کہ اس عمل سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے تو اب اعادہ کیا حکم ہے،؟

جواب

جو نمازیں اس حالت ( حالتِ جنابت )میں ادا کی ہیں ان نمازوں کا اعادہ لازم ہے، حساب کرکے جتنی نمازیں بنتی ہوں انہیں قضا  کریں۔  نیز مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے خواہ یہ معلوم ہو کہ مشت زنی حرام ہے یا معلوم نہ ہو،اسی طرح اگر یہ بھی معلوم نہ ہوکہ روزہ کہ حالت میں مشت زنی حرام ہے اور کرلی تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ روزے کی حالت مشت زنی سے صرف قضا لازم ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر روزے کے دوران یہ گناہ سرزد ہوا ہو تو اتنے روزوں کی قضا کرنی ہوگی۔ اور  مذکورہ گناہ سرزد ہونے پر صدق دل سے توبہ واستغفار لازم ہے۔

’’فتاوی شامی‘‘  میں ہے:

"مَطْلَبٌ فِي حُكْمِ الِاسْتِمْنَاءِ بِالْكَفِّ

(قَوْلُهُ: وَكَذَا الِاسْتِمْنَاءُ بِالْكَفِّ) أَيْ فِي كَوْنِهِ لَايُفْسِدُ، لَكِنَّ هَذَا إذَا لَمْ يُنْزِلْ أَمَّا إذَا أَنْزَلَ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ ،كَمَا سَيُصَرِّحُ بِهِ، وَهُوَ الْمُخْتَارُ". (٢/ ٣٩٩) فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں