ہمارے آفس میں کافی پرانا حساب ہے جسے ہمیں ضائع کرنا ہے، لیکن اس میں "اللہ" اور "محمد" کے کافی نام موجود ہیں تو کیا ان پیپر کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جلایا جاسکتا ہے؟
قرآنِ کریم کے جو اَوراق انتہائی بوسیدہ ہوجائیں اور استفادہ کے لائق نہ رہیں، یا دیگر مقدس اوراق، ان کی حفاظت کی بہتر صورت فقہاءِ کرام نے یہ لکھی ہے کہ انہیں کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے، اُن کو جلانا خلافِِ ادب ہے۔
لیکن اگر کاغذات ایسے ہوں جن میں اصل دیگر تحریرات ہوں، ضمنی طور پر لفظ "اللہ" اور "محمد" موجود ہو ، جیسا کہ آپ کے سوال میں ہے تو ایسے کاغذات کو جلانے کی گنجائش ہو گی۔البتہ ممکن ہو تو مذکورہ کاغذات کو کپڑے میں لپیٹ کر دفنانا بہترہے، اور دفنانامشکل ہوتوغیرآبادکنویں میں ڈال دیا جائے، یا کسی تھیلے وغیرہ میں یہ کاغذات اور وزنی پتھر رکھ کرسمندرمیں ڈال دیاجائے تاکہ کنارے پر نہ آئے۔
"درمختار مع ردالمحتار"میں ہے:
" المصحف إذا صار بحال لا يقرأ فيه يدفن كالمسلم"۔ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطهارة، سنن الغسل (1/177) ط:سعید)
"فتاویٰ ہندیہ" میں ہے:
"المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة". (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن (5/323) ط: دار الفکر)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201809
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن