بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے پہلے خطبہ میں تیسرا کلمہ پڑھنا


سوال

جمعہ کے پہلے خطبے میں تیسراکلمہ صرف ایک یا تین مرتبہ پڑھنا کیسا ہے؟ کیاجمعہ کے خطبے میں صرف اتنا پڑھنے پر اکتفا کیا جا سکتا ہے؟

جواب

جمعے کے لیے کوئی خاص خطبہ مقرر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا، درود شریف، قرآنی آیات واحادیثِ  مبارکہ، ذکرِ  الٰہی، وعظ ونصیحت اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تذکرے پر مشتمل کوئی بھی خطبہ پڑھا جاسکتاہے،  تاہم اگر صرف ایک مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھنے پر اکتفا کیا جائے تب بھی خطبہ ہوجائے گا۔ البتہ بغیر عذر کے ایسا نہیں کرنا چاہیے، بہتر یہ ہے کہ خطبہ مذکورہ اشیاء پر مشتمل ہو اور اتنی عبارت ہو جسے خطبہ کہا جاسکے۔

الفتاوى الهندية (1 / 146):
"الخطبة تشتمل على فرض وسنة، فالفرض شيئان: الوقت وهو بعد الزوال وقبل الصلاة حتى لو خطب قبل الزوال أو بعد الصلاة لايجوز، هكذا في العيني شرح الهداية. والثاني: ذكر الله تعالى، كذا في البحر الرائق. وكفت تحميدة أو تهليلة أو تسبيحة، كذا في المتون. هذا إذا كان على قصد الخطبة، أما إذا عطس فحمد الله أو سبح أو هلل متعجباً من شيء لاينوب عن الخطبة إجماعاً، كذا في الجوهرة النيرة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں