بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن عصر کے بعد درود کی فضیلت


سوال

یہاں پر ہماری  مسجد میں جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد 80 مرتبہ یہ ( اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ نِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَ عَلی آلِه وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا)درود پڑھتے ہیں، اور اس کے بہت فضائل ہمارے امام صاحب بتاتے ہیں، جب کہ اس کے کچھ فضائل آپ کی اس ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں،  میرے کچھ دوست احباب سعودی عرب میں مسجدِ حرم اور مسجدِ نبوی میں مدرسین ہیں، ان سے جب میں نے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس حدیث کو ’’ضعیف جدًّا‘‘  کہا اور سند بھی بھیج دی کہ یہ کیوں ضعیف ہے۔ آپ مہربانی فرماکر راہ نمائی فرمائیں!

جواب

جمعہ کے دن درود کے بارے میں بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں، اور جمعہ کے دن عصر کے بعد کا وقت ویسے بھی فضیلت کا ہے، لیکن اس میں خصوصاً مذکورہ الفاظ کا پڑھنا بعض ضعیف روایات سے ثابت ہے، اور فضائلِ اعمال میں ضعیف روایت قابلِ قبول ہے، جب کہ اپنی شرائط کے ساتھ ہو ، لہذا ضعیف روایت نقل کرنے میں حرج نہیں ہے اور اس کو پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں،  تاہم اس کا اس قدر اہتمام کہ نہ پڑھنے والوں پر نکیر ہو، یا اس کے بارے میں برا گمان رکھا جائے، یا خود اس کا اس قدر التزام ہو کہ اس کے چھوڑنے کو بھی غلط سمجھتا ہو ، یہ درست نہیں ہے، وجہ اس کی یہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے، اور اس پر کلام بھی موجود ہے، اگر روایت درست بھی ہو،  تب بھی اس کا التزام اور اس کے نہ کرنے پر نکیر دونوں درست نہیں ہوتے، چہ جائے کہ وہ حدیث ضعیف ہو ۔

لہذا  ہماری ویب سائٹ پر اس درود شریف کے حوالے سے فضیلت پر مشتمل مضمون اور اس کے پڑھنے کے جواز پر مشتمل فتوے کی اشاعت کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم اس حدیث کی صحت کے قائل ہیں، بلکہ وہ مضمون اور فتویٰ اس حدیث کو موضوع قرار دینے کی تردید کرتاہے، حدیث کا جو درجہ ہے وہ اپنی جگہ برقرار ہے، البتہ جس چیز کی ترغیب ہے وہ حدیث ضعیف سے بھی ثابت ہے لہٰذا اس پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے:

جمعہ کے دن عصر کے بعد اسی(۸۰) مرتبہ پڑھا جانے والا درود شریف (ثبوت و تحقیق)


فتوی نمبر : 144104201046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں