بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے خطبے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر


سوال

یوں تو میرا تعلق بریلوی مکتبِ فکر سے ہے،  مگر میں صرف اسی بات کو پسند کرتا اور عمل کرتا ہوں جو درست ہو، میں اکثر جمعہ کی نماز دفتر کے قریب مسجد میں پڑھتا ہوں جہاں کے پیش امام صاحب ہیں تو بریلوی مگر انتہائی نیک، بزرگ اور درویش صفت ہیں، کبھی کوئی ایسی ویسی بات نہیں کرتے، اگر میں گھر پر ہوں تو نماز قریبی  مسجد میں پڑھتا ہوں جہاں کے امام صاحب دیوبندی مسلک سے ہیں، لیکن انتہائی علم والے اور نیک ہیں اور مجھے بہت پسند ہیں کوئی فرقہ پرستی کی بات نہیں کرتے۔

مسئلہ یہ ہے کہ بریلوی امام صاحب جمعہ کے خطبہ میں چاروں صحابہ کرام، حضرت فاطمہ اور امام حسن حسین کا اور باقی اصحاب کا ذکر بھی کرتے ہیں اور حضرت علی کے نام کے ساتھ غالب کل غالب علی بن  ابی طالب  کہتے ہیں۔ دیوبندی پیش امام صاحب تین خلیفہ کا نام ہی لیتے ہیں اور باقی کسی کا نام نہیں لیتے، نہ ہی حضرت علی کا نہ بی بی فاطمہ و حسن حسین کا۔

میں جاننا چاہتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے؟  اور کون سا خطبہ درست ہے جو ثابت ہے؟

جواب

جمعے کے لیے کوئی خاص خطبہ مقرر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا، درود شریف، قرآنی آیات واحادیثِ مبارکہ، ذکرِ الٰہی، وعظ ونصیحت اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تذکرے پر مشتمل کوئی بھی خطبہ پڑھا جاسکتاہے۔  رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول مختلف خطبات کو سامنے رکھ  کر اکابر نے مختلف خطبات مرتب کیے ہیں،  اسی طرح کا ایک مجموعہ مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا  مرتب کردہ بھی ہے، "خطبات جمعہ و عیدین مع ضروری آداب و احکام"  کے نام سے  یہ مجموعہ کتب خانوں میں دست یاب ہے، اس میں جمعہ  اور عیدین کے خطبے اور ان کے ترجمے بھی  موجود ہیں، نیز  مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب "خطبات الاحکام" بھی آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ ہمارے اکابر کے مرتب کردہ ان مجموعوں میں چاروں خلفاءِ کرام رضی اللہ عنہم بشمول حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ذکر ضرور موجود ہوتا ہے۔

ممکن ہے کہ آپ کے محلے کی مسجد کے امام صاحب سے کسی موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر رہ گیا ہو، یا کبھی آپ کے سننے سے رہ گیا ہو،  بہرحال درست بات یہ ہے کہ اہلِ سنت والجماعت کے ہاں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین عادل اور انتہائی قابلِ احترام ہیں، خصوصاً چاروں خلفاءِ راشدین اور حضراتِ اہلِ بیت کے بہت زیادہ فضائل منقول ہیں، ان کا احترام اور ان سے محبت ایمان کی علامت ہے، اس لیے  جمعے کے خطبے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماءِ گرامی کے ساتھ  ان کا ذکر کیا جائے تو  چاروں خلفاءِ کرام کا نام لینا چاہیے، کسی ایک کا نام جان کر چھوڑنا درست نہیں ہے۔

یہاں ہمارے اکابر کے مرتب کردہ خطبوں میں سے بطورِ مثال دو جامع خطبے ذکر کیے جاتے ہیں، ان میں بھی  حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرات حسنین کریمین اور  بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا ذکرِ مبارک ہے۔ آپ ہر وقت سچی ہدایت کے طالب رہیں اور  فرقوں کے اختلافات کی طرف توجہ دینے کے بجائے بنیادی اَحکام  جیسے نماز وغیرہ  کی طرف مکمل توجہ دیں اور اہتمام کرٰیں۔

جمعه کا خطبه اولیٰ:
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ نَسْتَعِيْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنَعُوْذُ باللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِىَ لَه ۞ وَاَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، اَرْسَلَه بِالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ مَنْ يُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَه فَقَدْ رَشَدْ،وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَاِنَّه لَا يَضُرُّ اِلَّا نَفْسَهٗ وَلَا يَضُرُّ اللهَ شَيْئًا۞ اَمَّابَعْدُ! فَاِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيْثِ كَلاَمُ اللهِ، وَأَوْثَقَ الْعُرىٰ كَلِمَةُ التَّقْوىٰ، وَخَيْرَ الْمِلَلِ مِلَّةُ إبْرَاهِيْمَ، وَأَحْسَنَ الْقَصَصِ هٰذَا الْقُرْآنُ، وَأَحْسَنَ السُّنَنِ سُنَّةُ مُحَمَّدٍ ( ﷺ)، وَأَشْرَفَ الْحَدِيْثِ ذِكْرُ اللهِ، وَخَيْرَ الأُمُوْرِ عَزَائِمُهَا، وَشَرَّ الأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا، وَأَحْسَنَ الْهَدْیِ هَدْیُ الأَنْبِيَاءِ، وَأَشْرَفَ الْمَوْتِ قَتْلُ الشُّهَدَاءِ، وَأَغَرَّ الضَّلاَلَةِ الضَّلاَلَةُ بَعْدَ الْهُدىٰ، وَخَيْرَ الْعِلْمِِ مَا نَفَعَ، وَخَيْرَ الْهُدىٰ مَا اتُّبِعَ، وَشَرَّ الْعَمٰى عَمَى الْقَلْبِ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلٰى، وَمَا قَلَّ وَكَفٰى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهٰى، وَمَنْ يَغْفِرْ يَغْفِرِ اللّٰهُ لَه، وَمَنْ يَعْفُ يَعْفُ اللّٰهُ عَنْهُ، وَمَنْ يَكْظِمِ الْغَيْظَ يَأْجُرْهُ اللّٰهُ، وَمَنْ يَصْبِرْ عَلَى الرَّزَايَا يُعْقِبْهُ اللّٰهُ، وَمَنْ يَعْرِفِ الْبَلاَءَ يَصْبِرْ عَلَيْهِ، وَمَنْ لاَ يَعْرِفْهُ يُنْكِرْه، وَمَنْ يَسْتَكْبِرْ  يَضَعْهُ اللّٰهُ، وَمَنْ يَبْتَغِ السُّمْعَةَ يُسَمِّعِ اللّٰهُ بِه، وَمَنْ يَنْوِ الدُّنْيَا تُعْجِزْهُ، وَمَنْ يُطِعِ الشَّيْطَانَ يَعْصِ اللهَ، وَمَنْ يَعْصِ اللهَ يُعَذِّبْهُ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ لِيْ وَلَكُمْ۞ 

جمعه کا خطبه ثانیه:
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَه  لَا شَرِیْکَ لَه ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، اَرْسَلَه بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ ۞ مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَه فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّه لاَ یَضُرُّ اِلاَّ نَفْسَه وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً ۞ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ إِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَه يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۞اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُوْلِكَ وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَبَارِكَ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِه وَذُرِّیَّتِه وَصَحْبِه اَجْمَعِیْن۞ قَالَ النَّبِیُ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَرْحَمُ أُمَّتِیْ بِأُمَّتِیْ أَبُوْبَکْرٍرَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَشَدُّهُم فِیْ اَمْرِ اللهِ عُمَرُرَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَیَاءً عُثْمَانُ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ، وَفَاطِمَةُ سَیِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِیَ اللهُ عَنْهَا، وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِیَ اللهُ عَنْهُمَا، وَحَمْزَةُ اَسَدُ اللهِ وَاَسَدُ رَسُوْلِه ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْعَبَّاسِ وَوَلِدِه مَغْفِرَةً ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً لاَّ تُغَادِرُ ذَنْبًا، اَللهَ اَللهَ فِیْ اَصْحَابِيْ لاتَتَّخِذُ وْهُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِيْ ۞ فَمَنْ اَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّيْ اَحَبَّهُمْ وَمَنْ اَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِيْ اَبْغَضَهُمْ، وَخَیْرُ اُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ۞ وَالسُّلْطَانُ (الْعَادِلُ) ظِلُّ اللهِ فِیْ الْاَرْضِ مَنْ اَهَانَ سُلْطَانَ اللهِ فِی الْاَرْضِ اَهَانَهُ اللهُ ۞اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۞ فَاذْکُرُوا اللهَ یَذْکُرْ کُمْ وَادْعُوْهُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللهِ تَعَالٰی اَعْلٰی وَاَوْلٰی وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَتَمُّ وَاَهَمُّ وَاَعْظَمُ وَاَکْبَرُ وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ۞ 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں