بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز میں رکعات کی تعداد کیا ہے؟ جمعہ کی سنن کتنی ہیں؟


سوال

جمعہ کی نماز میں کتنی رکعتیں فرض ہیں؟ اور کتنی سنت اور کتنی نفل ہیں؟  صحیح بات بتلا دیں، کیوں کہ ہر جگہ سے الگ الگ بات سننے کو مل رہی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ میں کل بارہ رکعتوں کا ثبوت ملتا ہے، جمعہ کے خطبہ سے پہلے چار رکعت سنتِ  مؤکدہ، خطبہ کے بعد جمعہ کی دو رکعت فرض، پھر جمعہ کی دو رکعت فرض کی ادائیگی کے بعد چھ رکعت (چار رکعت ایک سلام کے ساتھ، اور دو رکعت ایک سلام کے ساتھ) سنت ہیں، البتہ چار رکعت سنتِ مؤکدہ اور دو رکعت سنتِ زائدہ ہیں، پڑھنے کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے چار رکعت سنت پڑھنی ہیں، پھر دو رکعت، ان کا ثبوت احادیثِ نبویہ اور صحابۂ کرام کے عمل سے ثابت ہے، نوافل جتنا پڑھنا چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔

معجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

"عن ابن عباس – رضي الله عنه- قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع قبل الجمعة أربعًا، وبعدها أربعًا، لايفصل بينهن". (باب ما جاء في الصلوة قبل الجمعة، ص: 117، ط: قديمي)

ترمذی شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصل أربعًا". (باب ما جاء في الصلوة قبل الجمعة ص: 117، قديمي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هي فرض) عين (يكفر جاحدها) لثبوتها بالدليل القطعي كما حققه الكمال، وهي فرض مستقل آكد من الظهر، ولیست بدلاً عنه. (قوله بالدليل القطعي) وهو قوله تعالى - ﴿يا أيها الذين اٰمنوا إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا﴾ (الجمعة: 9) الآية- وبالسنة والإجماع". (باب الجمعة، 2/136، ط: دارالفكر بيروت)

وفيه أيضًا:

"و(سن) مؤكداً (أربع قبل الظهر و) أربع قبل (الجمعة و) أربع (بعدها بتسليمة)". (باب الوتر والنوافل، 2/12، مطلب فی السنن والنوافل، ط: سعید کراچی)

حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے:

"منها أربع «قبل الجمعة»؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يركع قبل الجمعة أربعًا لايفصل في شيء منهن، «و» منها أربع «بعدها»؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي بعد الجمعة أربع ركعات يسلم في آخرهن؛ فلذا قيدنا به في الرباعيات فقلنا: «بتسليمة» لتعلقه بقوله: وأربع، وقال الزيلعي: حتى لو صلاها بتسليمتين لايعتد بها". (حاشية الطحطاوي على المراقي، ص: 389، دار الکتب العلمیة بیروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"سن قبل الفجر وبعد الظهر والمغرب والعشاء ركعتان وقبل الظهر والجمعة وبعدها أربع. كذا في المتون والأربع بتسليمة واحدةعندنا حتى لو صلاها بتسليمتين لايعتد به عن السنة". (كتاب الصلوة، الباب التاسع في النوافل 1/12، ط: ماجديهکوئٹہ)

عمدۃ الفقہ میں ہے:

’’جمعہ کے وقت فرض سے پہلے چار رکعتیں ایک سلام سے سنتِ مؤکدہ ہیں اور فرض کے بعد بھی چار رکعتیں ایک سلام سے سنتِ مؤکدہ ہیں (یہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ہے اور امام ابویوسف کے نزدیک جمعہ کے بعد چھ رکعتیں سنتِ مؤکدہ ہیں، پہلے چار ایک سلام سے پھر دو رکعت ایک سلام سے دونوں طرف صحیح حدیثیں موجود ہیں، افضل یہ ہے کہ جمعہ کے بعد پہلے چار پڑھے، پھر دو؛  تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہوجائے‘‘۔ (فصل، سنت اور نفل نمازوں کا بیان 2/ 297، ط: ادارہ امجدیہ ناظم آباد کراچی)

غنیۃ المستملی میں ہے:

"(والسنة قبل الجمعة أربع وبعدها أربع) ... (وعند أبي يوسف) السنة بعد الجمعة (ست) ركعات وهو مروي عن علي رضي الله عنه الأفضل أن يصلي أربعا ثم ركعتين للخروج عن الخلاف".(فصل فی النوافل، ص: 388، سہیل اکیڈمی لاہور)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008202007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں