بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی سنتوں کی نیت


سوال

نمازِ جمعہ کی تمام سنتوں کی نیت کیسے باندھی جاتی ہے؟ اور کیا یہ تمام سنتیں نمازِ جمعہ کی ہیں یا اس میں ظہر کی بھی ہیں؟

جواب

کتبِ فقہ وفتاویٰ میں نمازِ ظہر اور نمازِ جمعہ دونوں کی مستقل علیحدہ سنتیں مذکو رہیں، جمعہ کے دن جمعہ کی سنتیں اور باقی دنوں میں ظہر کی سنتیں ہیں۔ جیساکہ البحرالرائق میں ہے :

"( قوله: والسنة قبل الفجر وبعد الظهر والمغرب والعشاء ركعتان وقبل الظهر والجمعة وبعدها أربع ) شرع في بيان النوافل بعد ذكر الواجب فذكر أنها نوعان: سنة ومندوب، فالأول في كل يوم ما عدا الجمعة ثنتا عشرة ركعةً، وفي يوم الجمعة أربع عشرة ركعةً، والأصل فيه ما رواه الترمذي وغيره عن عائشة رضي الله عنها قالت: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ثابر على ثنتي عشرة ركعةً من السنة بنى الله له بيتاً في الجنة". (4/232)

فتاوی شامی میں ہے :

"( وسن ) مؤكداً ( أربع قبل الظهر و ) أربع قبل ( الجمعة و ) أربع ( بعدها بتسليمة ) فلو بتسليمتين لم تنب عن السنة، ولذا لو نذرها لايخرج عنه بستليمتين وبعكسه يخرج".(2/12)

البتہ ظہر یا جمعہ کی سنتوں کی ادائیگی میں ظہر یاجمعہ کا ذکرکرناضروری نہیں، دیگر تمام سنتوں اور نوافل کا بھی یہی حکم ہے۔البتہ اگر کوئی نیت کرنا چاہے تو فرض سے پہلی سنتوں میں "قبل ازجمعہ" اور فرض کے بعد کی سنتوں میں "بعد از جمعہ" کی نیت کرلے ۔الاشباہ والنظائر میں ہے :

"والصحيح المعتمد عدم الاشتراط؛ لأنها تصح بنية النفل وبمطلق النية وتفرع عليه لو صلى ركعتين على ظن أنها تهجد بظن بقاء الليل فتبين أنها بعد طلوع الفجر كانت عن سنة الفجر على الصحيح، فلايصليها بعده للكراهة". (1/32دارالکتب العلمیۃ)(آپ کے مسائل اور ان کا حل3/611)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں