بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی دوسری اذان مسجد میں نہ دینا


سوال

میں اپنے وطنِ عزیز انڈیا سے تعلق رکھتا ہوں میرا سوال یہ ہے کہ:

کچھ ہمارے مسلمان بھائی جمعہ کی نماز کے لیے اذانِ ثانی مسجد کے اندر امام کے سامنے دینے سے گریز کرتے ہیں، دلیل دیتے ہیں کہ اس سے مسجد کی بے ادبی ہوتی ہے، جب کہ دوسرے مواقع پر میلاد وغیرہ بڑی دھوم دھام سے داخلِ مسجد میں ہی مناتے ہیں؟ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

جواب

جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے اذان منبر (یعنی امام) کے سامنے کھڑے ہوکر دینا  سنت ہے، ابو داؤد شریف کی روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن جب رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوجاتے تھے تو  آپ ﷺ کے سامنے اذان دی جاتی تھی،  اور اسی طرح کا عمل حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بھی تھا۔

سنن أبي داود (1/ 285):

"حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال: كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد، وأبي بكر، وعمر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 161):

"(ويؤذن) ثانياً (بين يديه) أي الخطيب". 

لہذا مسجد کی بے ادبی ہونے کو دلیل بناکر مسجد میں جمعہ کی دوسری اذان ترک کرنا جہالت ہے،  نیز مسجد میں محافلِ میلاد اس طور پر منعقد کرنا کہ مسجد کا ادب ملحوظ نہ رہے،  قابلِ اصلاح عمل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200743

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں