بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ فی القری فنائے مصر میں جمعہ کے چند مسائل


سوال

کچھ مسائل کی وضاحت مطلوب ہے ۔۱:کیا ایسا گاوں جہاں کی آبادی ۳۰۰۰ ہو وہاں جمعہ کی نماز درست ہے ؟۲:شہر کے ساتھ کے مضافات کے لئے کوئی حد متعین ہے یا نہیں ؟۳:شہر کے مضافات اگر بہت وسیع ہوں تو کیا مضافات کی آخری حد جو کہ شہر سے بہت دور ہو وہان جمعہ درست ہے ؟۴:ایسی جگہ جو کسی زمانے میں کسی بڑے شہر کے مضافات میں سے تھی ،بعد میں وہاں آبادی کی وجہ سے شہر کی مضافات محدود ہو گئی جس کی وجہ سے اب وہ جگہ شہر کے مضافات میں شمار نہیں کی جاتی تو کیا وہاں جمعہ کی نماز درست ہے ؟۵:یا ایسی جگہ میں اگر پہلے سے جمعہ پڑھا جا رہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟۶:شہر کے ساتھ متصل جگہ جو کہ شہر کی مضافات میں سے ہے لیکن وہ کئی محلوں میں منقسم ہے کیا وہاں کے سارے محلوں میں جمعہ کی نماز درست ہے یا صرف اس محلے میں جو شہر کے ساتھ متصل ہے ؟فقہ حنفی کی روشنی میں دلائل کے ساتھ جواب دے کر مشکور فرمائِیں 

جواب

1: فقہا کی تحریرات سے معلوم ہوتا ہے کہ بستی ایسی ہونی چاہیے کہ جس میں انسانی ضروری حاجات میسر ہوں، ان ضروریات کی موجودگی میں ایسی بستی کو شہر قصبہ یا بڑا گاوں کہا جائے گا۔ وہاں گلی کوچے ہوں، محلے ہوں، ضروریات ہمیشہ ملتی ہوں، ڈاکٹر کے کلینک ہوں، ڈاکخانے اور پنچایت کا نظام ہو، ضروری پیشہ ور موجود ہوں، آس پاس دیہات والے اپنی ضروریات وہاں سے پوری کرتے ہوں۔ یہ معاملہ مردم شماری پر موقوف نہیں ہے بلکہ آبادی پر موقوف ہے اور آبادی اگر تین ہزار ہو تو اس میں جمعہ جائز ہے۔

2،3،6: شہر سے باہر کچی آبادی کے جو علاقےشہر کے ساتھ ہیں اور شہر ہی کا حصہ شمار ہوتے ہیں ان مضافات میں جمعہ قائم کیا جاسکتا ہے، چاہے وہ جس قدر وسیع ہوں اور وہ محلے کتنی ہی دور ہوں،   ان علاقوں کے مضافات ہونے کے لیے ان کا شہر سے اتصال یا شہر کے بالکل قریب ہونا ضروری نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ علاقہ مضافات شہر کہلا کر شہر ہی کا حصہ شمار ہوتا ہو۔

4: ایسی جگہ جو پہلے مٖضافات شہر میں شمار ہوتی ہو اور مضافات محدود ہوگئے ہوں، اور وہ وہ علاقہ مضافات میں شمار نہ ہو تو اب وہ علاقہ شہر کی مضافات نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے حکم میں داخل نہ ہوگا اور  وہاں جمعہ کی نماز  قائم نہیں کی جائے گی۔

5: حکمت کے ساتھ مسئلہ بتا کر جمعہ رکوا دینا چاہیے۔


فتوی نمبر : 143511200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں