بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعرات کے دن کی جانے والی نیاز اور اس کے کھانے کا حکم


سوال

جمعرات کے دن نیاز کی حقیقت کیا ہے؟ میں ایک کارخانے میں کام کرتا ہوں، ہمارا سیٹھ (کارخانے کا مالک) ہر جمعرات کو نیاز کرتا ہے، کبھی مٹھائی، اور کبھی نمکین چیزیں سارے کارخانے میں بانٹتا ہے، اور پوچھنے پر کہ یہ کس خوشی میں ہے؟  تو جواب ملتا ہے کہ نیاز ہے جو ہر جمعرات کو  بانٹتے ہیں، اور سالوں سے اُن کے بڑے بھی بانٹتے آرہے ہیں۔  میں اور کچھ اور لڑکے بس اِس وجہ سے نہیں کھاتے کہ یہ غیر اللہ کے نام پر ہوگی۔ اس نیاز کی حقیقت اور جائز و ناجائز ہونے کی تفصیل بتادیں!

جواب

جو نیاز یا خیرات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے نام کی ہو اس کا کھانا حرام ہے۔  البتہ اللہ تعالیٰ کے نام کی نیاز یا صدقہ خیرات کرنا اور اس کا کھانا جائز ہے، یہی حکم ایصالِ ثواب کے کھانے کا بھی ہے، یعنی کھانا تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کھلایا جارہاہو، لیکن نیت یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کا اجر وثواب فلاں فلاں بزرگ یا میرے والدین وغیرہ کو پہنچادیں، ایسا کھانا جائز ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے نام کی نیاز یا صدقہ و خیرات میں بھی اگر اپنی طرف سے کسی خاص دن یا مہینہ وغیرہ کی تعیین کردی جائے اور اسے لازم سمجھا جائے، قبول نہ کرنے والوں کو برا سمجھا جائے تو  ایسی نیاز بدعت ہوگی اور اس کا کھانا حرام تو نہیں ہوگا، لیکن چوں کہ اس طرح کا کھانا بدعات کی ترویج کا باعث ہے؛ اس  لیے اس کے کھانے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

اب آپ اپنے مسئلے کی نوعیت اس تفصیل کی روشنی میں دیکھ لیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں