بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کی فوتگی کے خوف کے باوجود کامل وضو ضروری ہے


سوال

اگر فرض جماعت کھڑی ہو گئ ہو تو اس صورت میں وضو سنتوں کے ساتھ کرنا چاہئے یا بس دضو کے فرائض ادا کرکے جماعت میں شامل ہو جانا چاہئے؟ اکثر لوگ کامل وضو کر رہے ہوتے ہیں اور جماعت ہو رہی ہوتی ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ کیا میں انہیں ٹوکوں کہ صرف فرائض ادا کرکے جماعت میں شامل ہو جائیں؟ دارلعلوم کا فتوای پڑھا کہ سنتوں کہ ساتھ وضو کرنا چاہئے چاہے نماز نکل جائےاور اکیلے پڑھنا پڑے۔ اگر پیچھے لوگ انتظار میں کھڑے ہوں تو کیا اس صورت میں بھی سنتوں کے ساتھ وضو کیا جائے؟ دارلعلوم کا فتوای فتاوی دارلعلوم دیوبند جلد اول صفحہ 107 پر مل جائے گا جو انٹرنیٹ پر آسانی سےدستیاب ہے۔

جواب

شریعت میں اسباغ وضویعنی وضوکے جملہ فرائض،سنن اورآداب کوپوراکرنے کاحکم ہے،لہذاجماعت کے فوت ہونے کے خوف سے سنن وضو ترک نہ کی جائیں۔حدیث شریف میں ہے:

عن عبد الله بن عمرو قال رجعنا مع رسول الله -صلى الله عليه وسلم- من مكة إلى المدينة حتى إذا كنا بماء بالطريق تعجل قوم عند العصر فتوضئوا وهم عجال فانتهينا إليهم وأعقابهم تلوح لم يمسها الماء فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « ويل للأعقاب من النار أسبغوا الوضوء۔

عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف لوٹے جب ہم راستہ میں موجود ایک پانی پر پہنچے تو لوگوں نے عصر کی نماز کے وقت جلدی وضو کیا اور وہ جلد باز تھے ہم جب پہنچے تو ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں ان کو پانی نے چھوا تک نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایڑیوں کے لئے آگ سے خرابی اور عذاب ہے اچھی طرح پورا وضو کیا کرو۔[صحیح مسلم،باب وجوب غسل الرجلین بکمالھما]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143606200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں