بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد فجر کی سنتیں ادا کرنا


سوال

1۔جب صبح کی جماعت کھڑی ہو جائے توسنتِ فجر کب تک پڑھی جا سکتی ہے؟

2۔ اگر کوئی سنت شروع کرے اور دوسری رکعت جانے کے اندیشے سے سلام پھیر لے تو کیا حکم ہے؟

جواب

1۔اگر کوئی شخص فجر کی نماز کے لیے مسجد آئے اور جماعت شروع ہو گئی ہو تو اگر اسے امید ہوکہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں شامل ہوجائے گا، تو اسے چاہیے کہ (کسی ستون کے پیچھے، یا برآمدے یا صحن میں یا جماعت کی صفوں سے ہٹ کر)  فجر کی سنتیں ادا کرے اور پھر امام کے ساتھ قعدہ میں شامل ہوجائے۔ اور اگر سنتیں پڑھنے کی صورت میں نماز مکمل طور پر نکلنے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ دے اور فرض نماز میں شامل ہوجائے۔

۲۔سنت شروع کرنے کے بعد رکعت جانے کے اندیشہ کی وجہ سے سنتوں کا توڑنا درست نہیں ،بلکہ سنتیں مکمل کرکے فرض میں شامل ہونا چاہیے ۔البتہ سنت رہ جانے  یا درمیان میں سنتوں کو چھوڑدینے کی صورت میں  فرض کی ادائیگی کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے  سنتوں کو پڑھنا جائز نہیں ہے،سورج طلوع ہوجانے کے بعد اشراق کے وقت سنت پڑھ سکتے ہیں اور یہ حکم اسی دن کے زوال تک کے لیے ہے،  اس دن کے زوال کے بعد فجر کی سنت کی قضا درست نہیں۔ فتاوی شامی میں ہے :

"( والشارع في نفل لايقطع مطلقاً) ويتمه ركعتين (وكذا سنة الظهر و) سنة (الجمعة إذا أقيمت أو خطب الإمام) يتمها أربعاً (على) القول (الراجح)؛ لأنها صلاة واحدة، وليس القطع للإكمال، بل للإبطال خلافاً لما رجحه الكمال". (2/53)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں