بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت نکلنے کی صورت میں گھر پر نماز پڑھنا


سوال

 اگر کسی شخص کو صبح پتا نہ چلے اور دیر سے اٹھے اور اس وقت جماعت نکل گئی ہو،  لیکن ابھی طلوعِ آفتاب یعنی مکروہ وقت شروع نہیں ہوا ہے ۔ تو اس وقت یہ شخص اس نیت سے گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے کہ اگر مسجد گیا تو لوگ کہیں گے کہ اس نے دیر کر دی؟

جواب

جماعت چھوٹ جانے اور قریبی کسی مسجد میں جماعت نہ ملنے کا یقین ہونے کی صورت  میں بہتر یہ کہ اپنے گھر کے افراد کو جمع کرکے گھر ہی میں جماعت کرالی جائے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو گھر پر تنہا نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1 / 555):

"قوله: (و لو فاتته ندب طلبها) فلايجب عليه الطلب في المساجد بلا خلاف بين أصحابنا بل إن أتى مسجدا للجماعة آخر فحسن وإن صلى في مسجد حيه منفردا فحسن و ذكر القدوري يجمع بأهله و يصلي بهم يعني و ينال ثواب الجماعة، كذا في الفتح."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں