اگر کسی شخص کو صبح پتا نہ چلے اور دیر سے اٹھے اور اس وقت جماعت نکل گئی ہو، لیکن ابھی طلوعِ آفتاب یعنی مکروہ وقت شروع نہیں ہوا ہے ۔ تو اس وقت یہ شخص اس نیت سے گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے کہ اگر مسجد گیا تو لوگ کہیں گے کہ اس نے دیر کر دی؟
جماعت چھوٹ جانے اور قریبی کسی مسجد میں جماعت نہ ملنے کا یقین ہونے کی صورت میں بہتر یہ کہ اپنے گھر کے افراد کو جمع کرکے گھر ہی میں جماعت کرالی جائے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو گھر پر تنہا نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار (1 / 555):
"قوله: (و لو فاتته ندب طلبها) فلايجب عليه الطلب في المساجد بلا خلاف بين أصحابنا بل إن أتى مسجدا للجماعة آخر فحسن وإن صلى في مسجد حيه منفردا فحسن و ذكر القدوري يجمع بأهله و يصلي بهم يعني و ينال ثواب الجماعة، كذا في الفتح."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200472
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن