ایک مولانا صاحب بیان کر رہےتھے کہ اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ مسجد میں جماعت کی نماز اتنے بجے ہوتی ہے اور وہ اپنی مصرفیات کی وجہ سے جماعت میں شریک نہ ہو سکا تو اب وہ شخص مسجد نا جائے نماز پڑھنے کے لیے، اگر وہ مسجد گیا نماز کے لیے تو وہ شخص گناہ گار ہو گا۔کیا یہ بات درست ہے؟
اگر جماعت کا نکل جانا یقینی ہے تو مسجد جانا ضروری نہیں، گھر ہی میں ادا کرلیں؛ تاکہ جماعت کا نکل جانا اور لوگوں پر ظاہر نہ ہو ، لیکن اگر گھر میں کسی وجہ سےنماز پڑھنا ممکن نہ ہو، یا مشکل ہو تو مسجد جاکر ادا کرلے۔ غالباً مولاناصاحب کا منع کرنا اس لیے ہوگا کہ جماعت کاقصداً ترک کرنا گناہ ہے، اور گناہ کا اظہار بھی گناہ ہے، اس اعتبار سے ان کی بات بھی درست ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200928
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن