بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت نکل جائے تو مسجد نہ آئے


سوال

ایک مولانا صاحب بیان کر رہےتھے کہ اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ مسجد میں جماعت کی نماز اتنے بجے ہوتی ہے اور وہ اپنی مصرفیات کی وجہ سے جماعت میں شریک نہ ہو سکا تو اب وہ شخص مسجد نا جائے نماز پڑھنے کے لیے، اگر وہ مسجد گیا نماز کے لیے تو وہ شخص گناہ گار ہو گا۔کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

اگر جماعت کا نکل جانا یقینی ہے تو مسجد جانا ضروری نہیں، گھر ہی میں ادا کرلیں؛ تاکہ جماعت کا نکل جانا اور لوگوں پر ظاہر نہ ہو ، لیکن اگر گھر میں کسی وجہ سےنماز پڑھنا ممکن نہ ہو، یا مشکل ہو تو مسجد جاکر ادا کرلے۔ غالباً مولاناصاحب کا منع کرنا اس لیے ہوگا کہ جماعت کاقصداً ترک کرنا گناہ ہے، اور گناہ کا اظہار بھی گناہ ہے، اس اعتبار سے ان کی بات بھی درست ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں