بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت ثانیہ میں شرکت / قیام اللیل میں نیت


سوال

 جامع مسجد ہو یا جو بھی ایسی مسجد ہو جس میں پانچ وقت کی اذان اور جماعت ہوتی ہو اس میں دوسری جماعت کرانا مکروہ ہے، لیکن اگر میں مسجد چلا جاؤں اور پہلی جماعت ہوگئی ہو دوسری جماعت ہورہی ہو تو میرے لیے اس میں شرکت کرنا کیسا ہے؛  کیوں کہ عرب میں تو دوسری جماعت ہوتی ہے؟ برائے کرم اس کی وضاحت فرمائیں!

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں تراویح کے بعد جو قیام اللیل پڑھی جاتی ہے تو اس کی نیت کیسے کریں گے کیوں کہ تراویح تو پہلے سے ہم پڑھ لیتے ہیں جو مسنون ہوتی ہے تو قیام اللیل کی نیت کے بارے میں وضاحت کریں؟

جواب

1۔۔         اگر کبھی کسی عذر کی وجہ سے جماعت  چھوٹ جائے اور  مسجد میں جماعتِ ثانیہ ہورہی ہو تو اس میں  شرکت نہ کرے، بلکہ   کوشش یہ  کی جائے کہ   کسی قریبی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ملنا ممکن ہوتو وہاں نماز ادا کرلے یا کسی اور جگہ گھر وغیرہ میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلی جائے، اور اگر جماعت  کے ساتھ ادا کرنا ممکن نہ تو انفرادی پڑھ لے، لیکن باقاعدہ اس کی عادت نہ بنائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 553)
" ويؤيده ما في الظهيرية: لو دخل جماعة المسجد بعد ما صلى فيه أهله يصلون وحداناً وهو ظاهر الرواية اهـ".

2۔۔ قیام اللیل تنہا ادا کرنی چاہیے، قیام اللیل کا باقاعدہ  جماعت کے ساتھ اہتمام کرنا   کہ اس میں تین سے زائد مقتدی ہوں مکروہِ تحریمی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں