بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جعلی ڈگری حاصل کرکے ملازمت کرنا


سوال

ایک شخص نے مڈل کی جعلی ڈگری حاصل کی، اور اس پر نائب قاصد بھرتی ہوا،  کیا اس کی تنخواہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

جعلی ڈگری (سند) کاحصول  جھوٹ،دھوکا دہی، خیانت  اور حق داروں کی  حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے ناجائز ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادکے بموجب دھوکا دہی کرنےوالا شخص ایمانِ کامل کی نعمت سےمحروم ہے؛  لہذا  جعلی طریقہ سے  ڈگری حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، ایسے شخص کو اس فعل پر توبہ واستغفار کرنالازم ہے۔

          باقی جعلی ڈگری کی بنیاد پر   ملازمت کرکے   جو تنخواہ  وصول کی  جائے اس کے  حلال یا حرام ہونے سے متعلق  یہ ضابطہ ہے کہ اگر مذکورہ   شخص   متعلقہ ملازمت کی صلاحیت رکھتا  ہو اور متعلقہ امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا  ہو تو اس کی تن خواہ  حلال ہوگی، اس لیے کہ تنخواہ کے حلال ہونے کا تعلق مفوضہ ذمہ داریوں کی درست ادائیگی سے  ہے۔ اور اگر   وہ شخص  اس ملازمت  کا اہل نہیں ہے، یا اہل تو ہے مگر دیانت داری کے ساتھ کام نہیں کرتا  تو اس کی تن خواہ حلال نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں